وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا ٹرولنگ کو قابل گرفت جرم قرار دینے کا قانون منظور کرنے کی تیاری کرلی۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ وفاقی کابینہ کو منظوری کیلئے دو قانون بھیجے گئے ہیں جن میں سے ایک اراکینِ پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دینے سے متعلق ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں اراکینِ پارلیمنٹ اور وزرا کسی بھی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان اس رکن کے خلاف سخت کارروائی کرتا ہے۔ حال ہی میں ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے دوران وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی جانب سے اپنے بھائی کی انتخابی مہم چلانے کے الزام پر الیکشن کمیشن نے ان کے بھائی کو نا اہل قرار دے دیا تھا تاہم بعد ازاں عدالت نے انہیں ریلیف فراہم کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات کےمطابق وفاقی کابینہ کو منظوری کیلئے بھجوایا جانے والا دوسرا قانون سوشل میڈیا ٹرولنگ سے متعلق ہے۔ اس قانون کے تحت سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیر جرم قرار دے دیا گیا ہے اور عدالتوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ان کیسز کا فیصلہ چھ ماہ میں کریں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کو دو اہم قانون منظوری کیلئے بھیجے گئے ہیں، پہلے قانون کےتحت پارلیمنٹیرینز کوالیکشن کمپین میں حصہ لینےکی اجازت دی گئی ہے، جب کہ دوسرے قانون کے تحت سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیرجرم قرار دے دیا گیا ہے،عدالتوں کوپابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کے ذریعے ترامیم لانے کی منظوری دے دی۔ کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے سے سمری کی منظوری لے لی گئی۔ذرائع کے مطابق شہریوں اور اداروں پر تنقید کرنے والوں کو 5 سال تک قید تک کی سزا کی تجویز دی گئی ہے، فوج، عدلیہ، شخصیات سمیت دیگر اداروں اور کسی کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر ایکشن ہو گا۔ذرائع کے مطابق صدر مملکت کی منظوری کے بعد آرڈیننس کا اطلاق ہوگا، پیکا ایکٹ 2016 میں بھی ترمیم ہو گی۔
