bohot saray social media influencers jhoot dikha rhe

سوشل میڈیا پر پابندی  کیلئے  سینیٹ میں قرارداد جمع۔۔

سینیٹ میں جمع کرائی گئی ایک قرارداد میں سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پیپلز پارٹی کےسینیٹر بہرہ مند خان تنگی کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے ملک میں نوجوانوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔قرارداد کے مطابق اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ہمارے مذہب، کلچر اور روایات کے خلاف چیزوں کو پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اسی طرح معاشرے میں زبان اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔بہرہ مند تنگی نے قرارداد میں لکھا ہے کہ اس بات پر بھی تحفظات ہیں کہ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال ملکی مفاد کے خلاف کیا جا رہا ہے جس میں منفی اور گھناؤنے پروپیگنڈے سے پاکستان کی افواج کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔قرارداد کے متن کے مطابق اس چیز کا بھی مشاہدہ کیا گیا کہ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے ذاتی اور منفی مفادات کے حصول کے لیے مختلف مسائل پر فیک نیوز یا جعلی خبریں پھیلا کر ملک میں نواجوانوں کو دھوکے میں رکھ کر جعلی لیڈرشپ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔قرارداد کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ اس لیے سینیٹ آف پاکستان حکومت کو یہ تجویز دے کہ فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام، ٹوئٹر (ایکس) اور یوٹیوب پر پابندی عائد کرے تاکہ نوجوان نسل کو اس کے منفی اور تباہ کن اثرات سے بچایا جا سکے۔یادرہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے حوالے سے ماضی میں بھی حکام اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔گزشتہ ماہ کے اواخر میں پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس یا ٹوئٹر کی بندش کی شکایات بھی سامنے آئیں اور صارفین کو ایپ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا۔اُدھر فیس بک، ٹک ٹاک ، انسٹا گرام ، ایکس اور یوٹیوب پر پابندی لگانے کی قرارداد کو سینیٹ کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا ہے۔ جس پر پیر کے روز اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ دریں اثنا پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل نے سوشل میڈیا پر پابندی کے حوالے سے سینیٹ میں جمع کرائی گئی قرداد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز سید نیئر حسین بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سینیٹر بہرامند تنگی کی سینیٹ میں جمع کی گئی قرارداد سے پیپلزپارٹی کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی سینیٹر بہرا مند تنگی کا بھی پی پی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹر بہرامند تنگی کو پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس دیا گیا تھا، جس کا جواب دینے میں وہ ناکام رہے جس کے بعد پیپلزپارٹی چارسدہ کے صدر نے سینیٹر تنگی کی بنیادی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔نیئر بخاری نے بتایا کہ سینیٹر بہرا مند تنگی 11 مارچ کو سینیٹ کی رکنیت سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور اُن کی پی پی کی بنیادی ممبر شپ بھی ختم ہوچکی ہے لہذا وہ پیپلزپارٹی کا نام استعمال کرنے سے باز رہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں