social media or propaganda

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے متعلق رپورٹ طلب۔۔

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف پٹیشن کی سماعت ہوئی ، فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے عمر نواز اور عامر ظفر کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی ۔پٹیشنرز کی جانب سے راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ اور سدرہ گلزار ایڈووکیٹ ، ایف آئی اے کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ خرم سعید رانا، اے ڈی لیگل شیخ عامر اور دیگر حکام اور پی ٹی اے کی جانب سے ڈائریکٹر ویب محمد فاروق، ڈائریکٹر لیگل حافظ نعیم اشرف اور دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ایف آئی اے کی جانب سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مجرمان کے خلاف کاروائی کی تفصیل بتائی گئی اور کہا کہ ملک بھر میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے تمام سرکلز میں انسداد بلاسفیمی یونٹس بنائے گا ۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خرم سعید رانا نے انسداد بلاسفیمی یونٹس بنانے کے متعلق نوٹیفکیشن فاضل عدالت کے روبرو پیش کر دیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف درخواستوں کے متعلق رپورٹ بھی فاضل عدالت کے روبرو پیش کی۔فاضل عدالت کی جانب سے ایف آئی اے کی رپورٹ پر ایک دفعہ پھر اظہار عدم اطمینان کیا گیا ،  فاضل عدالت عالیہ کا ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف ملک بھر میں موصول ہونے والی درخواستوں کے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو نمبر گیم میں مت الجھائیں۔ پیر کو جامع رپورٹ پیش کریں کہ گزشتہ چند سالوں میں مجموعی طور پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کتنی درخواستیں ایف آئی اے کو موصول ہوئیں ، یہ رپورٹ طلب کرنے کا مقصد ایف آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لینا نہیں ہے ۔ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف کتنی درخواستیں موصول ہوئیں ۔ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کی شدت کس حد تک ہے ۔ آپ سے پہلے والے ڈپٹی ڈائریکٹر صاحب نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں لاکھوں لوگ ملوث ہیں ۔ اگر یہ تعداد ایسی ہی ہے تو پھر اس کے خلاف اقدامات بھی خصوصی نوعیت کے ہی کرنے ہوں گے ۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان صرف مقدس ہستیوں کی توہین نہیں کر رہے ۔پی ٹی اے نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف الیکٹرونک میڈیا پر اشتہار چلانے کے متعلق فاضل عدالت کو آگاہ کیا۔ گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف فاضل عدالت کے حکم کے مطابق عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں پی ٹی اے الیکٹرونک میڈیا پر اشتہار چلا رہا ہے ۔ڈائریکٹر ویب پی ٹی اے محمد فاروق نے جواب جمع کرایا کہ کیبل پر چلنے والے ٹی وی چینلز میں سے  21 ٹی وی چینلز پر اس متعلق اشتہار چلایا گیا ہے ۔ 40 سیٹلائیٹ چینلز پر بھی اس متعلق اشتہار چلایا گیا ہے ۔  پرائم ٹائم میں ٹی وی چینلز پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیا گیا اشتہار کیوں نہیں چلا رہے ۔ ہم نے پیمرا سے درخواست کی ہے کہ یہ حساس معاملہ ہے،ٹی وی چینلز کو اس حوالے سے بھرپور مہم چلانے کی ہدایت کی جائے ۔ پیمرا ہی ٹی وی چینلز کو اس حوالے سے پابند کر سکتا ہے ۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ ٹی وی چینلز پرائم ٹائم میں صرف وہ اشتہارات چلاتے ہیں کہ جس کے پیسے انہیں ملتے ہیں ۔ سب کچھ پیسا نہیں ہوتا،ٹی وی چینلز کے مالکان کو ملک کا بھی کچھ سوچنا چاہئیے ۔ ٹی وی چینلز کو ملک کے لئے،ملک کی سلامتی کے لئے بھی کچھ کرنا چاہئیے ۔ جو اشتہار پی ٹی اے کی جانب سے ٹی وی چینلز پر چلایا جارہا ہے وہ سو فیصد قابل اطمینان نہیں ہے ۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی اے اشتہار کو مزید بہتر کرے ۔ پی ٹی اے عوام کو آگاہی دے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث ہونے کی سزاء “سزائے موت” ہے  ۔ جب قانون میں توہین رسالت کی سزاء سزائے موت درج ہے تو پی ٹی اے اسے اشتہار میں واضح کرنے سے کیوں ڈرتی ہے ۔ اس عدالت نے پہلے بھی کہا ہے کہ مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس کے معاملے پر ہمیں کوئی معذرت خواہانہ روئیہ نہیں اختیار کرنا چاہئیے ۔عدالت نے افسران کو حکم دیا کہ ہمارے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے ہی آج صورت حال خطرناک ہو چکی ہے ۔ پی ٹی اے عوامی آگاہی مہم کے سلسلے میں اشتہار کو مزید بہتر کرے ۔ایف آئی اے اور پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے متعلق رپورٹس دس اکتوبر کو عدالت میں ہیش کرے ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں