shartiya meetha | Imran Junior

سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ

علی عمران جونیئر

دوستو،کچھ ایسے بھی لوگ ہیں سوشل میڈیا پر جن کو موت کا فرشتہ ڈھونڈ رہا ہے۔۔ پر وہ۔۔وہ اپنے لیے ابھی بھی رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں۔۔انٹرنیٹ کا استعمال موجودہ عہد میں عام ہو چکا ہے اور بیشتر افراد روزانہ کئی گھنٹے آن لائن سرگرمیوں میں گزارتے ہیںمگر اس سے ہماری شخصیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ اس کا جواب ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے استعمال سے لوگوں کی شخصیت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر وقت گزارنے سے شخصیت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔2006 سے 2021 کے دوران محققین کی جانب سے 168 ممالک سے تعلق رکھنے والے 24 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔تحقیق کے دوران ہزاروں شماریاتی ماڈلز کو استعمال کیا گیا تاکہ وہ انٹرنیٹ کے استعمال سے کسی فرد کی شخصیت کے مختلف پہلووں جیسے تعلیم، صحت، پیاروں سے تعلقات اور دیگر پر مرتب اثرات کو جان سکیں۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انٹرنیٹ تک رسائی اور استعمال سے شخصیت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیق میں اس کی وجہ تو ثابت نہیں کی گئی مگر نتائج سے معلوم ہوا کہ انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والے افراد میں زندگی کے حوالے سے اطمینان دیگر کے مقابلے میں 8.5 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب انٹرنیٹ کی رسائی سے شخصیت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال عالمی سطح پر کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو نوجوانوں کے لئے سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے مگر اس حوالے سے ٹھوس شواہد موجود نہیں۔محققین کے مطابق اگر ہم نوجوانوں کے لئے آن لائن دنیا کو محفوظ بنائیں تو پھر اس حوالے سے بحث ختم ہو جائے گی کہ بچوں کو آن لائن سرگرمیوں سے دور رکھنا چاہئے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل ٹیکنالوجی، مائنڈ اور بی ہیوئیر میں شائع ہوئے۔

ایک اور دلچسپ خبر یہ ملی ہے کہ کویت سے تعلق رکھنے والی فنکار ہ شمس نے دعویٰ کیا ہے کہ مرغی کا گوشت خواتین کی خوراک ہے اگر مرد کھائیں تو ان میں نزاکت آ جاتی ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کہ شمس نامی کویتی فنکارہ نے مردوں کو مرغی کا گوشت استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، شمس کا دعویٰ ہے کہ ‘مرغی کا گوشت مردوں میں نزاکت لاتا ہے کیوں کہ مرغیاں خواتین کی خوراک ہیں، مردوں کو مردانہ خوراک استعمال کرنی چاہیے، دنیا میں ہر چیز میں ‘نر’ اور’مادہ’ ہوتے ہیں، مرغی مادہ ہے لہٰذا مردوں کو مرغی نہیں کھانی چاہیے۔انھوں نے مزید کہا کہ’بہتر ہوگا کہ مرد حضرات ‘پائے’ اور اس جیسے دیگر کھانے استعمال کریں۔’ فنکارہ کے بیان نے سوشل میڈیا پر تبصروں کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے کوئی اس بیان کو مذاق تو کوئی غیر سنجیدہ بیان قرار دے رہا ہے۔اگر اس بیان کو سنجیدگی سے لیا جائے تو بکری، گائے، ہرن وغیرہ سب ہم مسلمانوں پر ممنوع قرار دے دی جائے گی، کیوں کہ یہ سارے جانور ”مادہ” ہیں۔۔باباجی نے میٹرک سائنس سے کیا

ہے اس لئے انہیں لگتا ہے کہ دنیا بھر میں جتنی سائنسی تحقیقات ہورہی ہیں وہ سب کی معلومات رکھتے ہیں اور انہیں سب کا پتہ ہوتا ہے۔۔ ”مادہ” کے حوالے سے باباجی فرماتے ہیں کہ۔۔ سائنس کہتی ہے کہ ہر ”مادہ” جگہ گھیرتی ہے اور ہمارے ملک میں ”نر” کو ہمیشہ دیکھا گیا ہے کہ وہ ”مادہ” گھیرنے کے چکر میں رہتا ہے۔۔

کسی لڑکی نے کسی موبائل کمپنی کے کسٹمر کیئر شعبے میں کال کی اور کہا۔۔پچھلے تین گھنٹوں سے میرا انٹرنیٹ نہیں چل رہا۔۔۔ادھر سے جواب ملا ”بہن جی! تب تک کوئی گھر کاکام ہی کرلیں”۔۔باباجی فرماتے ہیں کہ۔۔آدھی جان تو اس وقت ہی نکل جاتی ہے جب پتا لگتا ہے کہ ہینڈ فری کی ایک سائیڈخراب ہو گئی ہے۔انٹرنیٹ چل رہا ہو تو دل بے فضول ہی سوشل میڈیا کے گرد گھومنے لگتا ہے، صبر نہیں ہوتا اور پانچ منٹ بعد موبائل دیکھنے کی عادت سی پڑگئی ہے۔ نماز کے بعد بھی کچھ نمازی حضرات اپنا موبائل فون سلام پھیرتے ہی ایسے دیکھتے ہیں کہ جیسے نماز کی قبولیت کا میسیج آگیا ہو۔۔ سوشل میڈیا پر آج کل ٹوٹکوں کا بڑا زور ہے۔ ہر دوسری وڈیو میں کوئی نہ کوئی ”گیان” بانٹ رہا ہوتا ہے۔۔ کسی گیانی نے دماغ کی کمزوری دور کرنے کے لئے قرشی کی دماغی استعمال کرنے کا ٹوٹکا بتایا اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ پہلی شیشی ختم ہوتے ہی فوری رزلٹ مل جائے گا۔۔۔۔مہینہ پہلے قرشی کی ”دماغی” کی دو عدد شیشیاں خریدیں،ایک شیشی آج ختم ہوئی ہے ماشااللہ یادداشت میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے ،یادداشت کی کمزوری کیلئے اسکا استعمال نہایت موزوں ہے۔۔امید ہے کہ دوسری شیشی کے اختتام تک ہماری یادداشت میں مزید اضافہ ہو چکا ہوگا۔ اب یاد نہیں آ رہا کہ دوسری شیشی کہاں رکھ بیٹھا ہوں۔۔ایک بار کسی ڈاکٹر نے ہمارے پیارے دوست سے کہا۔۔تم کافی کمزور ہوگئے ہو، انارکھاؤ اور جان بناؤ۔۔اب ہمارے پیارے دوست شدید اذیت کا شکار ہیں کیوں کہ انار تو وہ روز باقاعدگی سے کھارہے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ ”جان” کس کو بنائیں؟؟

ایک نئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ آج کے دور میں نوجوان تیزی سے بڑھاپے کی طرف بڑھ رہے ہیں جس سے کینسر میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محققین نے پایا کہ 1950 اور 1954 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد کے مقابلے میں 1965 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے افراد میں جلد بڑھاپے کا امکان 17 فیصد زیادہ ہے۔محققین کی ٹیم نے 149,000 لوگوں کے خون کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ 55 سال سے کم عمر کے بالغوں میں جلد بڑھاپے کا تعلق بعض کینسر کے خطرے کو زیادہ کردیتا ہے۔واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ڈاکٹر روئیی تایان نے کہا کہ امریکا اور عالمی سطح پر نوجوان بالغوں میں کینسر کی متعدد اقسام تیزی سے عام ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اضافے کو جنم دینے والے عوامل کو سمجھنا موجودہ نوجوان اور آنے والی نسلوں میں کینسر کی روک تھام اور اس کی جلد تشخیص کو بہتر بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جب دکاندار کہہ رہا ہوتا ہے کہ۔۔ہم آپ کو زیادہ نہیں لگائیں گے تو کچھ لوگ اسے ”ریٹ” سمجھتے ہیں جبکہ اصل میں وہ ”چونا” کہہ رہا ہوتا ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں