وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان میں نمائندہ یا فوکل پرسن نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کمپنیاں قومی سلامتی سے جڑے چیلنجز سے کھیلتی تھیں، کسی مواد کو ہٹانے کے لیے منتیں کرنا پڑتی تھیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قومی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اقدامات کیے گئے ہیں، اب سوشل میڈیا کمپنیاں 24 گھنٹے میں مواد ہٹانے کی پابند ہوں گی۔ تمام مہذب معاشروں میں نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے قوانین بنائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کمپنیاں جوابدہ نہیں تھیں، قومی سلامتی، ثقافت، اور مذہبی روایات پر یلغار روکنے کا کوئی قانونی راستہ نہیں تھا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سوشل میڈیا کی ریگولیشن کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اب تین ماہ میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو رجسٹریشن کروانی ہوگی۔دریں اثنا وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق کیے گئے فیصلے اقتصادی ہیں سیاسی نہیں۔فواد چوہدری نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا ایڈورٹائزنگ عام میڈیا سے کہیں زیادہ ہوگی۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ کوئی بھی ملک بغیر فریم ورک پیسے کے ایسے پھیلاؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔
سوشل میڈیا اور حکومتی نمائندوں کے دعوے۔۔
Facebook Comments