تحریر: شبانہ سید۔۔
سوشل میڈیا کی دنیا میں ایک نیا تجربہ ہوا۔ جس کے بعد مجھے بہت سی باتیں سمجھ آنے لگیں۔ منگل کی صبح ایک وڈیو “ایک جیسے کپڑے پہن کر کیسا لگتا ہے؟” اپنے ویب چینل میڈیا مائنڈز ڈیجیٹل پر شئیر کی۔ مزے کی تھی بس اس لیے۔ کسی پیج کی تھی جسے کریڈٹ کے ساتھ ہی ریکارڈ کرکے اپ لوڈ کردی۔دو ہزار ویوز کا اسٹیٹس بھی لگایا کیوں کہ میں واقعی حیران تھی۔ لیکن اس وقت ایسا لگ رہا ہے وڈیو پر ٹائمر لگا ہے۔ جب ری فریش کرو دس بیس ہزار ویوز بڑھے ہوئے ملتے ہیں۔ اس وقت ایک لاکھ دس ہزار ویوز اور ایک ہزار شئیر ہیں جو مجھے پتہ ہے ہر لمحے بڑھ رہے ہیں۔ اور اس کے ساتھ میری پریشانی۔
میں سوچ رہی ہوں سوشل میڈیا ایسی طاقت ہے جو اچھے میں یا برے میں دونوں صورتوں میں بات اتنی تیزی سے پھیلاتا ہے کہ سمجھ ہی نہیں آتا بات کہاں سے شروع ہوئی تھی اور کہاں پہنچی۔
میری پوسٹ ہنسنے والی ہے لوگ ایک دوسرے دوستوں کو ٹیگ کررہے ہیں، ہنس رہے ہیں۔ لائیک اور شئیر کررہے ہیں۔ بس لگ رہا ہے اس کا کوئی بند نہیں ہے جو باندھا جاسکے۔ لوگ انجوائے کررہے ہیں۔ شاید زندگی کے سخت شیڈول میں ہنسی نایاب ہوتی جارہی ہے۔اس لیے وڈیو سب کو بھاگئی۔ لیکن آج کیوں نہ ایک چھوٹا سا وعدہ خود سے کریں۔ ہم کبھی شیئرنگ کی صورت میں برائی نہیں پھیلائیں گے۔ کیوں کہ سوشل میڈیا جہاں قہقہوں کا طوفان لاتا ہے ، وہیں کئی زندگیاں اندھیر بھی کردیتا ہے۔ اگر شیئرنگ منفی ہو۔(شبانہ سید ۔ میڈیا مائنڈز ڈیجیٹل)۔۔