وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نےڈیٹا کے تحفظ،سالمیت اور رازداری وغیرہ کو یقینی بنانےکیلئے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کاابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے، رائے دینے کیلئے ویب سائٹ پرڈال دیا گیا، ڈیٹاکا تحفظ اوررازداری وغیرہ کو یقینی بنایا جا سکے گا، تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینے کیلئے بل کے مسودہ کو اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے، وزارت آئی ٹی کے مطابق موجودہ صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال میں انفارمیشن ٹیکنالوجیز اہم کردار ادا کر رہی ہیں، روزانہ ذاتی و کاروباری سرگرمیوں میں ڈیٹا، ٹیکنالوجی اور اس تک رسائی خاصی اہمیت اختیار کر چکی ہے ، ٹیکنالوجی کا استعمال وبائی امراض کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے مسودے کے مطابق یوزر نیم پاسورڈ، بنک اکاؤنٹ، کریڈٹ کارڈ، بائیو میٹرک ڈیٹا، ذہنی صحت، میڈیکل ریکارڈ اور عقائد سے متعلق معلومات محفوظ ہوں گی، کوئی بھی شخص کسی شخصیت کی ذاتی معلومات کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرسکے گا، کسی اہم شخصیت کی تصاویر اور معلومات چرا کر استعمال کرنے والوں کو اب سزا بھگتنا ہوگی۔بل کے مسودے کے مطابق معروف شخصیات کے فیک اکاؤنٹ اور آئی ڈیز بنانے کی حوصلہ شکنی ہوگی، دستاویز کے مطابق ڈیٹا پروٹیکشن کے حوالے سے 7 افراد پر مشتمل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی آف پاکستان بنائی جائے گی جس میں وزارت آئی ٹی، دفاع، داخلہ اور آئی ٹی کے ماہرین شامل ہوں گے، یہ اتھارٹی ڈیٹا کنٹرولر اور ڈیٹا پروسیسر کے لائسنسگ فریم ورک بھی بنائے گی، حکومت اتھارٹی کے امور چلانے کے لیے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن فنڈ بھی قائم کرے گی۔مسودے کے مطابق ڈیٹا کی سیکیورٹی میں غفلت برتنے والے کو 50 لاکھ جرمانے کی سزا ہوگی، پرسنل پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر ڈٰیڑھ کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا جبکہ ایک سے زائد بار ذاتی معلومات چوری کرنے پر اڑھائی کروڑ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔
سوشل میڈیا کے فیک اکاؤنٹس کے گرد شکنجہ سخت۔۔
Facebook Comments