قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم ) رولز 2020 پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ رولز ایکٹ کی خلاف ورزی ہیں اسکے ذریعے سوشل میڈیا پر پابندی لگاناہے، رولز کو ڈی نو ٹیفائی کر دیا جائے ، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں لا ءڈویژن سے بریفنگ مانگ لی، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین علی خان جدون کی زیرصدارت ہوا ، سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم ) رولز 2020پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ،چیئرمین نے کہا کہ رولزپر وزارت آئی ٹی کی طرف سے وضاحت آنی چاہئے ، شیر علی ارباب نے کہا یہ رولز کس نے ڈرافٹ کئے ، وفاقی سیکرٹری شعیب صدیقی نے آئی ٹی نے بتایا کہ سیکرٹری قانون کی سربراہی میں کمیٹی بنی تھی جس میں وزارت کے ایڈیشنل سیکرٹری اور پی ٹی اے کے سائبر ونگ کے ایکسپرٹ شامل تھے، نیشنل کوآرڈی نیٹر نے رولز پر عملدرآمد کروانا ہے ، وزیر موجود ہونگے تو کوآرڈی نیٹر کا فیصلہ ہو گا، مخدوم زین قریشی نے کہا کہ امریکہ ان کمپنیوں پر پابندی نہیں لگا سکا ، یہاں ایسے کس طرح ہو گا اگر کمپنیوں نے تعاون نہ کیا تو کیا انکو بلاک کر دیا جائیگا، علی گوہر نے کہا کہ یہ میڈیا پر قدغن لگانے کا ایک قدم ہے ، سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ ایکٹ آف پارلیمینٹ کے تحت رولز بنے ہیں ، کسی کی آزادی کو سلب کرنا مقصد نہیں اور نہ ہی اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانا ہے ، ناز بلوچ نے کہا سیکرٹری کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس طرح کی باتیں کریں ،یہ کوئی طریقہ کار نہیں ، یہ کنفیوز فیصلہ ہے ، شہریوں کے حقوق کا دفاع ہمارا حق ہے ، ایف آئی اے میں اصلاحات لائی جائیں ، علی گوہر خان نے کہا کہ وفاقی سیکرٹری ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے، چیئرمین نے کہا سوشل میڈیا کمپنیاں دھمکیاں دے رہی ہیں کہ وہ پاکستان میں اپنا کام بند کر دینگی، شمیم آرا نے کہا کہ اگر ان رولز پر عملدرآمد ہوا تو گوگل، ٹیوٹر وغیرہ بند ہو جائیگا ، ایسے قانون بنائے جائیں جس سے عوام اور میڈیا مطمئن ہوں ، محمد ہاشم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد اخبارات پر پابندی لگائیں ، پھر سیاسی لوگوں پر پابندیاں لگائینگے ، نصرت واحد نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت یا اداروں کیخلاف بات کی جائے ،سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ایکسپورٹ میں پچھلے چھ ماہ میں چوبیس فیصد اضافہ ہوا ، علی گوہر نے کہا کہ اگر رولز بنانے کا کام نیک نیتی پر مبنی ہیں تو اپوزیشن کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا ، ناز بلوچ نے کہا کہ نیشنل کوآرڈی نیٹر کو کیسا اختیار دیدیا گیا کہ وہ جس طرح چاہے آپکے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے، کشمیر کے ایشو پر چھ سو اکائونٹ فیس بک نے بلاک کئے ، ہمیں اظہار رائے کو نہیں روکنا ، 90فیصد صارفین سوشل میڈیا کا درست استعمال کرتے ہیں ، متعلقہ سوشل میڈیا یا کمپنیاں تعاون نہیں کرتیں، پچھلے تین سال میں نو لاکھ مواد کو بلاک کیا ہے ۔
سوشل میڈیا قوانین ختم کئے جائیں، کمیٹی کا مطالبہ۔۔
Facebook Comments