سینئر صحافی، کالم نویس اور تجزیہ کار ایاز امیر کا کہنا ہے کہ حکومتی کاروان کا یہ حال ہے کہ پتا ہی نہیں چل رہا کہ سمت کیا ہے اورمنزل کون سی۔لیکن نااہلی کا تمام غصہ ایک چیز پر نکالاجا رہا ہے‘ سوشل میڈیا۔ سوشل میڈیا اعصاب پر سوار ہے ‘ اب تو ہرجگہ اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ بس اس کا علاج ہم کر لیں توسب ٹھیک ہو جائے گا۔دنیانیوز میں اپنے کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔ پچھلے دنوں ایک ہائی لیول میٹنگ ہوئی تھی تواُس کا موضوع سوشل میڈیا تھاکہ اس بلا کو کیسے کنٹرول میں لایا جائے۔ایک ہائی لیول تقریب تھی ‘ اس میں بھی گھوم پھر کر اشارہ سوشل میڈیا کی طرف تھا۔ یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ ملکی سطح پر مخاصمت ایک مخصوص جماعت یعنی پی ٹی آئی سے چل رہی ہے اور پی ٹی آئی کا سب سے مؤثر ہتھیار سوشل میڈیا ہے۔اوروں نے بہت جتن کیے کہ وہ بھی سوشل میڈیا کے ماسٹر و چیمپئن بن جائیں لیکن جوپی ٹی آئی کو اس میڈیم پر قدرت حاصل ہوئی ہے کوئی اور اس کے قریب نہیں پہنچ سکا۔ اسی لیے آج کل تمام غصہ سوشل میڈیا پر ٹوٹ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹویٹریا ایکس پر پابندی کچھ ماہ سے لگی ہوئی ہے لیکن کام نہیں بن رہا۔ ایک تو ٹویٹریا ایکس تک لوگ مختلف ذریعوں سے پہنچ ہی جاتے ہیں اورپھر سوشل میڈیاصرف ٹویٹر یا ایکس تک محدود نہیں۔ یہ تو ایک لامتناعی سلسلہ ہے۔ سوچیں تو سہی ‘جسے ہم سائبرسپیس کہتے ہیں اُس کی تشبیہ ایک لحاظ سے آسمانوں سے بنتی ہے۔یعنی سائبر اسپیس کو کنٹرول کرنے کا مطلب ہے آپ آسمانوں کو کنٹرول کرناچاہ رہے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے؟الیکشن چرائے جائیں گے توخبرآسمانوں تک پہنچ جائے گی۔ گندم سکینڈل ہوگا توخبریں اُچھلیں گی۔ اعمال درست ہوں تو سوشل میڈیاخودبخوددرست ہو جائے گا۔