پی ٹی اے ہدایات پر عمل نا کرنے پر سوشل میڈیا کمپنی پر 50 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ اس حوالے سے قانون پہلے ہی کابینہ سے منظور ہوچکا، اب اس پر عملدرآمد کیلئے وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونی کیشن ایس آر او جاری کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق، پی ٹی اے کی جانب سے آن لائن کونٹینٹ بلاکنگ سے متعلق جاری ہدایات پر عمل درآمد نا کرنے کی صورت میں سوشل میڈیا کمپنی کو 50 کروڑ روپے جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔ وفاقی کابینہ پہلے ہی غیر قانونی آن لائن مشمولات کو ہٹانا اور مسدود کرنا (طریقہ کار ، نگرانی اور حفاظت) رولز 2021 کی منظوری دے چکی ہے اور اب وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونکیشن بھی ایس آر او جاری کرے گی تاکہ اس پر عمل درآمد ہوسکے۔ اس پر عمل درآمد سے سوشل میڈیا کمپنیوں کی آزادی متاثر ہوسکتی ہے۔ جب کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص اور ادارے کو کسی بھی آن لائن کونٹینٹ پر رائے دینے اور اسے پھیلانے کا حق حاصل ہے۔ اتھارٹی، آن لائن کونٹینٹ سے متعلق شکایات کو دیکھے گی۔ اگر سروس فراہم کرنے والے یا سوشل میڈیا کمپنی، اتھارٹی کی جانب سے جاری ہدایت پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہوئی یا آن لائن کونٹینٹ تک رسائی بلاک یا ہٹانے میں ناکام ہوئی تو اتھارٹی درج ذیل طریقہ کار کے تحت کارروائی شروع کرسکتا ہے۔ تحریری نوٹس بھجوایا جائے جس میں سروس فراہم کرنے والا، سوشل میڈیا کمپنی مسئلے کو حل کرے اور تحریری وضاحت 48 گھنٹوں میں کرے اور اتھارٹی کو مطمئن کرے۔ جب سروس فراہم کرنے والا یا سوشل میڈیا کمپنی نوٹس کا جواب دینے یا اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تو اتھارٹی اسے سنوائی کا موقع فراہم کرنے کے بعد تحریری طور پر یہ اقدامات کرسکتی ہے یعنی سروس فراہم کرنے والے، سوشل میڈیا کمپنی کی سروسز اتھارٹی کی متعین کردہ معیاد تک کم کردی جائے، یا مکمل آن لائن انفارمیشن سسٹم کو بلاک کرنے کی ہدایت دے یا اس پر 50 کروڑ روپے تک کا جرمنہ عائد کرے۔ سروس فراہم کرنے والے یا سوشل میڈیا کمپنی جان بوجھ کر مقامی قوانین کے خلاف کوئی آن لائن کونٹینٹ، اپ ڈیٹ، ٹرانسمٹ، شائع، اپ لوڈ یا عیاں نا کرے۔ سروس فراہم کرنے والے اور سوشل میڈیا کمپنی تحقیقاتی ایجنسی کو مطلوبہ معلومات فراہم کریں گی اور ایسا طریقہ کار متعین کریں گے جس سے فوری طور پر لائیو اسٹریمنگ ، آن لائن انفارمیشن سسٹمز کے ذریعے پاکستان میں کسی بھی آن لائن کونٹینٹ بالخصوص دہشت گردی، نفرت انگیزی، جنسی مواد، تشدد پر اکسانے سے متعلق اور قومی سلامتی کے لیے خطرے کا سبب بنے والے مواد کو بلاک کیا جاسکے۔ نئے قوانین میں گزشتہ شرائط کے حوالے سے نرمی کی گئی ہے کہ اس پر عمل درآمد ہونے کے چھ ماہ کے اندر پاکستان میں دفتر قائم کرنا ہوگا اور کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کی ہدایت پر جب ضروری سمجھا جائے گا پاکستان میں دفتر قائم کرنا ہوگا۔۔ رولز میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کسی بھی آن لائن کونٹینٹ پر اس وقت تک پابندی نہیں لگائے گی جب تک وہ ایسا سیکشن 37(1) کی وجوہات کے تحت ضروری نا سمجھے گی۔ جب کہ آن لائن کونٹینٹ کو ہٹانے یا بلاک کرنا اسی صورت ضروری سمجھا جائے گا جب وہ عظمت اسلام، پاکستان کی سلامتی، سرکاری حکم نامے، شائستگی اور اخلاقیات اور پاکستان کے دفاع کی سالمیت کے مفاد میں ہو۔
