خصوصی رپورٹ۔۔
عالمگیر وبا کورونا وائرس کی پاکستان میں تباہ کاریاں جاری ہیں، اس نے جہاں ڈیڑہ لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے، وہیں 2900 سے زائد پاکستانیوں کی زندگی چھین لی ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے ملک میں پہلے لاک ڈاؤن کیا گیا، تاہم وزیراعظم عمران خان نے ملکی معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا، جبکہ عین اسی وقت ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں میں کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ریکارڈ اضافہ ہوتا چلا گیا۔کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافے کے بعد حکومت کی جانب سے ’اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔ آج سے ملک اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا آغاز ہوگیا ہے۔
اسمارٹ لاک ڈاؤن کے لیے مخصوص علاقوں کی نشاندہی ایک مشکل ترین کام ہے اسی لیے جنگ جیو میڈیا گروپ کے چیف ڈیجیٹل آفیسر اور سروے آٹو ڈاٹ کام کے سی ای او ڈاکٹر عمر سیف کو حکومت نے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے اسٹارٹ اپ کی تکنیکی مہارت کو استعمال کرکے ایسا سسٹم بنائیں جس کے تحت حکومتی حکمت عملی کو نافذ کیا جا سکے۔اس کے بعد سروے آٹو ڈاٹ کام نے ایک ایسا سسٹم تشکیل دیا ہے جو کہ کورونا وائرس کے ہاٹ اسپاٹس (یعنی زیادہ کیسز والے والے علاقوں) کی نشاندہی کر سکتا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے حکومت پورے ملک کو بند کرنے کے بجائے صرف مخصوص علاقوں کو بند کرنےکے قابل ہو گئی ہے اور اس طرح دیگر علاقوں میں معاشی سرگرمیاں جا ری رہ سکتی ہیں۔
یہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟
یہ سسٹم اسمارٹ فون رکھنے والے حکومتی فیلڈ ورکرز سے ڈیٹا حاصل کرتا ہے اور پھر اس کا ریاضیاتی اور وبائی علم کی بنیاد پر تجزیہ کرتا ہے۔ اس سسٹم میں وبا کے پھیلاؤ کا فضائی تجزیہ سیٹلائٹ سے حاصل تصاویر پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے کیا جاتا ہےجو کہ ایس ای آئی آر پریڈکشن ماڈلز کو استعمال کرکے آبادی، گھروں کی تعداد، موجودہ کیسز کی اوسط اور متوقع کیسز کی پیشگوئی کرتا ہے۔ یہ ماڈل اس تمام معلومات کو استعمال کرتے ہوئے مریضوں اور وہاں وبا کے بڑھنے کی رفتار کے حوالے سے ریئل ٹائم الرٹ جاری کرتا ہے۔۔
یہ ماڈل ہر علاقے میں مریضوں کے بڑھنے کی پیشگوئی کے ساتھ ساتھ اسپتالوں میں مریضوں کو رکھنے کے لیے دستیاب جگہ کا بھی اندازہ لگتا ہے جب کہ فیلڈ میں کام کرنے والی ٹیموں کو اُسی وقت وبا کی روک تھام کے اقدامات رپورٹ کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر عمر سیف نے اس پروجیکٹ کے لیے کسی قسم کا معاوضہ وصول نہیں کیا ہے۔ اپنے ایک انتہائی مختصر تبصرے میں انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم ایک قومی مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے اور ان کے لیے اس سے بڑی کوئی اور بات نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر فیصل سلطان نے ڈاکٹر عمر سیف کی اس کوشش کی تعریف کیا اور ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ پاکستان میں مخصوص علاقوں میں “ہاٹ اسپاٹ بنیادوں” پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے پر ڈاکٹر عمر سیف اور سروے آٹو کے شکرگزار ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت نے کچھ شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ کورونا وائرس کے کیسز کی رفتار کو سست کیا جا سکے۔ یہ سسٹم جسے آئی ڈی ایس آر ایس کا نام دیا گیا ہے ملک میں معاشی نقصانات کو کم کرنے اور وبا کو روکنے کے حوالے سے انتہائی فائدہ مند ثابت ہو گا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔