متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفندیار ولی خان نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری نیب نیازی گٹھ جوڑ کا نیا کارنامہ ہے، 34 برس پرانے کیس میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری شرمناک ہے۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سیاسی انتقام کے بعد میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیےاقدامات کیےجارہے ہیں، ہم میڈیا کی آزادی کے لیے جنگ اور جیو گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران نیازی اب میڈیا سے انتقام لے رہے ہیں، حکومت ناکامی چھپانے کے لیے آواز بند کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ضرورت ہے، ہم آہنگی، بھائی چارے کے لیے ذرائع ابلاغ کا بھی انتہائی اہم کردارہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہم آزادی اظہار پر کامل یقین رکھتے ہیں، توقع ہے وزیر اعظم نوٹس لےکر میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر شبہات ختم کرینگے۔پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحافت کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہے۔ عمران خان اظہار کی آزادی کو روکنے کے لیے کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں، میڈیا کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ جو سچ بولے گا، وہ جیل جائے گا، عمران خان کل بھی سچ سے ڈرتے تھے، آج بھی سچ سے ڈرتے ہیں، نیب کا کام صرف عمران خان کے مخالفین کو نشانہ بنانا رہ گیا ہے۔ پیپلزپارٹی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ اس حکومت نے آتے ہی آزادی صحافت پر حملے کیے ہیں۔شیری رحمٰن نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی جھوٹے مقدمے میں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرکے تمام میڈیا ہاؤسز کو دھمکی دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس میڈیا ہاؤس نے حکومت پر تنقید کی اسے دبانے کی کوشش کی گئی، یہ حکومت تنقید برداشت نہیں کرسکتی، صرف اپنی تعریف سننا چاہتی ہے۔شیری رحمٰن نے کہا کہ میڈیا مالکان کو گرفتار کرکے صحافت کے رُخ تبدیل نہیں کیے جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے کہنے پر سب کچھ ہوتا ہے، پھر حکومت کہتی ہے اسے پتہ نہیں، حکومتوں کو تنقید پر برداشت دکھانی چاہیے۔شیری رحمٰن نے کہا کہ آج آزاد میڈیا کو نشانہ بنانے کا دور چل رہا ہے، جبکہ موجودہ حکومت جمہوریت اور آزادی صحافت کی تاریک تاریخ لکھ رہی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے جنگ، جیو گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن کی نیب سے گرفتاری پر مذمت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ گرفتار کرنے سے پہلے میر شکیل الرحمٰن کو مکمل صفائی پیش کرنے کا موقع دینا چاہیے تھا۔سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صحافتی ادارے کے ایڈیٹر ان چیف کی گرفتاری کو آزادی صحافت پر بڑا وار تصور کیا جا رہا ہے۔ نیب کی اس طرح کی کارروائیوں سے قومی اداروں کا وقار اور عوام کا اعتبار مجروح ہوتا ہے۔جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جیو اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ایک بیان میں فضل الرحمان نے نیب کے قانون کو غیرشرعی قانون قرار دیا اور کہا کہ آج صحافت کے ایک بڑے ادارے پر حملہ کیا گیا، نیب ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے، آج ملک جمود کا ہی نہیں بلکہ انحطاط کا شکار ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری سے جنگ اور جیو سے وابستہ افراد کا روزگار متاثر ہوگا، صحافتی برادری کو اس وقت متحد ہونا ہوگا اور اپنے حقوق کی آواز بلند کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان تنقید برداشت نہیں کرسکتے تو نیب کے ذریعے گرفتاری کرا دیتے ہیں۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ میڈیا پر جتنا دباؤ آج ہے، پہلے کبھی نہیں تھا۔جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی جھوٹے مقدمے میں گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ احتساب کو سیاسی انتقام کا ذریعہ نہیں بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ہر حکومت کے دور میں پریشانی کا سامنا رہا ہے، اب ظلم و جبر کا یہ نظام ختم ہونا چاہیے۔
سیاسی جماعتیں بھی میرشکیل گرفتاری کی مخالف۔۔
Facebook Comments