تحریر: امجد عثمانی۔۔
لاہور پریس کلب کے الیکشن کا “نقارہ” بج چکا۔۔صحافیوں کا یہ خوب صورت “فیسٹیول” اسی مہینے سجے گا۔۔مکہ مکرمہ میں مقیم اسلامی سکالر اور ابلاغ عامہ کے ماہر جناب الدکتور سعید احمد عنایت اللہ نے “الدین النصیحہ”کے عنوان سے اپنی کتاب میں ایک بڑے “نکتے”کی بات لکھی ہے۔۔وہ لکھتے ہیں کہ اختلاف رائے کے لیے آداب اختلاف ضروری ہیں۔۔انہوں نے درست فرمایا کہ جسے آداب اختلاف نہیں آتے وہ مخالف کے بجائے” بے ادب” ٹھہرے گا اور” بے مراد” بھی۔۔ڈاکٹر صاحب کی کتاب کا عنوان بھی ایک حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ہے۔۔۔یہ حدیث”جوامع الکلم” کی خوب صورت جھلک بھی ہے۔۔”جوامع الکلم” وہ جواہر پارے ہیں کہ جو سمندر کو کوزے میں بند کرتے ہیں۔۔۔پوچھا گیا یارسول صلی اللہ علیہ وسلم دین کیا ہے۔۔؟؟آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الدین النصیحہ یعنی دین خیر خواہی کا نام ہے۔۔!!کوئی چاہے تو سیاست بھی خیر خواہی کا روپ دھار سکتی ہے۔۔تو عزیز من گذارش ہے کہ الیکشن آرہا۔۔۔اختلاف رائے کریں اور ڈنکے کی چوٹ کریں لیکن آداب کے ساتھ۔۔حقائق بیان کریں اور کھل کر کریں لیکن کسی پر کیچڑ اچھالیں نہ کردار کشی کریں۔۔یادش بخیر۔۔۔دو سال پہلے ایک گروپ غروب ہوا۔۔اور۔۔دوسرا طلوع ہونے کو تھا۔۔کیفے میں بیٹھے ایک نیم بزرگ صحافی دوست نے پوچھا کہ فلاں گروپ سے کون صدر آرہا ہے۔۔؟میں نے کہا شنید ہے کہ فلاں صاحب ۔۔وہ ایک دم “لال پیلے” ہو گئے۔۔کہنے لگے کہ وہ تو صحافی ہی نہیں ۔۔ان کا تو بیرون ملک بزنس ہے۔۔۔میں نے کہا بزنس کا تو مجھے پتہ نہیں لیکن وہ معتدل آدمی اور مستند صحافی ہیں۔۔انہوں نے برس ہا برس اس شعبے کو دیے۔۔وہ لاہور پریس کلب کے صدر اور سیکرٹری رہ چکے۔۔۔وہ غصے سے ٹیبل چھوڑ کر ہی چلے گئے ۔۔۔لطیفہ یہ ہوا کہ جب اس گروپ کا پینل بنا تو موصوف گورننگ باڈی میں تھے اور اب بھی “امید” سے ہیں۔۔۔ایک اور گذارش کہ سیدھی بات کریں۔۔پیر کامل سید علی ہجویری نے اپنی کتاب”کشف المحجوب”میں ایک حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نقل کی ہے” الصدق ینجی والکذب یہلک۔یعنی۔۔سچ نجات۔جھوٹ تباہی ہے۔ کتاب ہدایت بھی رہنمائی فرماتی ہے کہ بے شک باطل مٹنے کو ہی ہے۔۔تو عزیز من اپنی کمیونٹی کے سامنے سچ بولیں کہ جھوٹ اپاہج ہوتا ہے۔۔ اپنے صحافی بھائیوں کے لیے خواب دیکھیں۔۔تعبیریں پائیں۔۔خاکے بنائیں اور رنگ بھریں۔۔جھانسے نہ دیں۔ ۔سبز باغ نہ دکھائیں۔۔ہاتھ ملائیں گلے ملیں اور دل سے ملیں ۔۔دل کی بات زبان پر لائیں ۔۔زہر آلود تبسم سے بہتر ہے کہ نہ مسکرائیں۔۔مکرر عرض ہے کہ ایک دوسرے کی خم ٹھونک کر مخالفت کریں کہ جس کا کوئی مخالف نہیں ہوتا وہ منافق ہوتا ہے۔۔۔لیکن کسی بھی قدم پر اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔۔کہنے کا مطلب ہے کہ سیاست کریں “ڈرٹی پالیٹکس” نہیں۔۔۔(امجد عثمانی)۔۔