سینئر صحافی اور اینکرپرسن رؤف کلاسرا اپنے تازہ کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔الیکشن کے قریب آتے ہی سیاست اگلے فیز میں داخل ہورہی ہے‘ بلکہ یوں کہہ لیں کہ سرکس کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔ پاکستانی سیاست اب اتنی فائدہ مند ہوچکی ہے کہ اب ہر کوئی سیاستدان بننا چاہتا ہے۔ اگر ایمانداری سے پوچھیں توشاید 2008ء کے الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی حکومت کے پانچ سال‘ جب زرداری صدر‘ یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف وزیراعظم تھے‘ اُس وقت سیاسی بنیادوں پر مقدمے نہیں بنے۔ اگرچہ یہ کریڈٹ نواز شریف حکومت بھی لے سکتی ہے کہ اُن کے دورِ حکومت میں بھی مقدمے نہیں بنے۔ یوں مشرف دور میں جس طرح سیاستدانوں کو جیلوں میں رکھ کر اُن پر تشدد کیاگیا یا ان کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کیلئے دبائو ڈالا گیا‘ اس سائیکل کو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی حکومتوں نے توڑا تھا۔ اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ دونوں جماعتیں خود مشرف دور میں زیرعتاب رہیں۔تاہم عمران خان کا دورِ حکومت شروع ہوتے ہی وہ زمانہ لوٹ آیا جب اپوزیشن جماعتوں کی شامت آ جاتی ہے اور ان کی پکڑ دھکڑ کر کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔