تحریر۔حمادرضا
ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی کے مصداق ارضِ پاک میں ٹیلنٹ کی کبھی بھی کمی نہیں رہی وطنِ عزیز میں ایسے بہت سے گوہرِ نایاب پیدا ہوۓ جو خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے ان افراد نے نا صرف پاکستان کا مثبت تشخص ساری دنیا کے سامنے پیش کیا بلکہ پاکستان کی عزت و تکریم میں بھی بے پناہ اضافہ کیا وہ چاہے سوات کے کسی دور دراز گاؤں کی گل مکئ ہو یا پنجاب سے تعلق رکھنے والی ارفع کریم رندھاوا ساری دنیا یہ ماننے پر مجبور ہوئ کہ پاکستان کی سر زمین کوئ بانجھ نہیں یہ غیر معمولی ذہانت کے مالک افراد پیدا کرسکتی ہے اور انشاءاللہ کرتی رہے گی ایسے ہی ملکی نام روشن کرنے والے کہکشاں سے ایک ستارہ جس کا نام ستارہ بروج اکبر ہے جس کے نام پر اس وقت کئ ملکی اور ورلڈ ریکارڈ قائم ہیں ستارہ بروج اکبر سن دوہزار میں ربوہ چناب نگر میں پیدا ہوئیں ستارہ بروج اکبر نے محض گیارہ برس کی عمر میں پانچ مضامین میں او لیول کا امتحان پاس کیا آپ نے اے لیول کا امتحان تیرہ برس کی عمر میں پاس کیا ستارہ بروج اکبر دنیا کی کم عمر ترین اینٹی منی لانڈرنگ کا اعزاز اپنے پاس رکھتی ہیں جو کہ قوم کے ہر فرد کے لیے بلا شبہ ایک فخر کی بات ہے اس بیس سالہ قوم کی ہونہار بیٹی کا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے جو ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو کسی طور پر کسی احمدی یا کسی بھی اقلیتی مذہب والے کو انسان تک تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور ہمیشہ مذہب پرستی کی بحث میں الجھے رہتے ہیں پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے لے کر پاکستان کی بقاء اور ترقی میں ہمیشہ اقلیتی کردار اہم رہا ہے ایسے افراد کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں حکومتِ پاکستان بھی اس ذہین ترین بچی کو متعدد اعزازات سے نواز چکی ہے لیکن میرے خیال میں یہ چیز کافی نہیں ہے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد کو ایک دم بہت عزت دے دی جاتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ ایسے افراد کو چند اعزازات سے نواز کر ہمیشہ کے لیے پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے نا ہی ان کی ذہانت سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے کی سعی کی جاتی ہے اور نا ہی ان کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر کسی دوسرے میں منتقلی کا بیڑا اٹھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگ غیر ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ستارہ بروج جیسی بچیوں کو قومی ہیروز کا درجہ اور ان کے برابر مراعات دینے کی ضرورت ہے ایسی بچیاں ملکی خواتین کے لیے ایک امید کی کرن اور حصولِ علم کی راہ میں تحریک کا ذریعہ ہیں ہمیں اپنے ان قیمتی نگینوں کو سنبھالنے اور سراہنے کی ضرورت ہے کیوں کے ایسے لوگ روز روز جنم نہیں لیتے کیوں کے وہ نایاب ہوتے ہیں۔(حماد رضا)۔۔