singer bilal saeed naye tanaze ka shikaar

گلوکار بلال سعید نئے تنازع کا شکار۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

معروف ترین گلوکار بلال سعید کا گانا ’ باری ٹو ‘ آجکل خوب وائر ل ہو رہاہے جس کے باعث وہ شہہ سرخیوں میں ہیں اور ساتھ ہی پاکستان کے صف اول کے گلوکاروں میں شامل ہونے لگے ہیں لیکن اس تمام شہرت کے ساتھ اب ان کا سکینڈل بھی سامنے آ گیاہے ۔ گلوکار کی بھائی اور بھابھی پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتاہے کہ معروف گلوکار بلال سعید ’ اُڑ اُڑ ‘ ٹانگیں چلا رہے ہیں اور ساتھ ہی مکوں کی بارش بھی کر رہے ہیں جبکہ وہاں موجود ڈولفن پولیس کے اہلکار مسلسل دونوں کے درمیان بیچ بچائو کروانے کی کوشش کر رہے ہیں ، یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد صارفین سش و پنج کا شکار تھے کہ آخر کار یہ کون ہیں تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ سفید رنگ کے لباس میں ملبوس خاتون کوئی اور نہیں بلکہ گلوکار بلال سعید کی بھابھی ہیں جبکہ دوسرا لڑکا ان کا بھائی ہے ۔بلال سعید کا بھائی اور بھابھی پرتشدد اور اس جھگڑے کی وجہ تاحال سامنے نہیں آ سکی ہے اور نہ ہی گلوکارکی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری کیا گیاہے ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل بلال سعید کا گانا ’ قبول ہے ‘ ریلیز ہوا جس میں ان کے ساتھ معروف اداکارہ و ماڈل صباء قمر جلوہ گر ہوئیں ، اس گانے کے کچھ سین تاریخ مسجد وزیر خان میں فلمائے گئے اور یہ اقدام پاکستانیوں کو پسند نہیں آیا جس پر ان کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا۔

ڈولفن پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ 8جنوری کو رضا سعید کی جانب سے 15 پر کال موصول ہوئی کہ اسکی بیوی پر بلال سعید نے تشدد کیا ہے۔ ڈولفن ٹیم نمبر 110  15 کی کال موصول ہونے کے بعد  موقعے پر پہنچی۔پولیس کی موجودگی میں سنگر بلال سعید نے گھر سے نکل کر اپنے بھائی کو تھپڑ دے مارا۔ بلال سعید نے اپنے بھائی رضا سعید اور اپنی بھابھی سے جھگڑا کیا۔ترجمان کے مطابق موقعے پر موجود ڈولفن ٹیم نے فریقین کو جھگڑے سے روکنے کی کوشش کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈولفن ٹیم نے فریقین کو تھانہ سندر کے حوالے کر دیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بلال سعید نے اپنے بھائی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست بھی دی تھی۔ فریقین کے مابین صلح ہونے پر مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ بلال سعید کے منیجر مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ  اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔اس سے قبل گلوکار کے تشدد کا نشانہ بننے والے جوڑے سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں  جس میں  بعض لوگ انہیں پرستار قرار دے رہے تھے تاہم پولیس ترجمان کے بیان کے بعد صورت حال واضح ہوگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلال سعید نے ڈولفن پولیس کی موجودگی میں اپنے رشتے داروں پر تشدد کیا اور لڑکے کے ساتھ ساتھ لڑکی کو بھی بہیمانہ انداز میں لاتیں اور تھپڑ مارے۔

یہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا تاہم اس کی ویڈیو اب منظر عام پر آئی ہے جو قریب ہی موجود کسی شخص نے بنائی تھی۔ سوشل میڈیا پر صارفین ایک خاتون سے اس طرح پیش آنے اور تشدد کرنے پر بلال سعید کو کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کہ آخر کیسے بلال سعید ایک خاتون کے ساتھ ایسا سلوک کرسکتے ہیں اور ہاتھ اٹھا سکتے ہیں۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بلال سعید کو خاتون پر تشدد کرنے کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا پورے واقعے پر خاموشی اختیار کرنے والے بلال سعید نے  خاموشی توڑ دی ہے۔بلال سعید نے فیس بک پر اپنے گھر کی ویڈیو جاری کی جس میں اُن کے گھر کا سامان بکھرا پڑا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ایک خاتون کی عزت اور اس  کی حفاظت کس طرح کرنی چاہیے اور جو کچھ میں نے کیا وہ اپنے اہل خانہ کی حفاظت کی خاطر کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری غیر موجودگی میں اس جوڑے نے کچھ بھی کیا وہ اس ویڈیو میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ میں طویل عرصے سے ان لوگوں کی بلیک میلنگ اور غیر مناسب رویے کا بھی سامنا کررہا ہوں لیکن ان تمام باتوں کے باوجود میں خاموش رہا کیوں کہ بطور فنکار میری پہلی ترجیح میرا کیریئر ہے، اسی وجہ سے یہ لوگ میری مجبوری سے فائدہ اُٹھاتے رہے۔بلال سعید نے ٹویٹ میں واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جب بار بار کسی شخص کی سلامتی اور عزت کو تاراج اور اس پر حملہ کیا جائے تو بدقسمتی سے اس کے پاس سوائے ردِ عمل کے کوئی اور راستہ نہیں بچتا، ہر شخص کو عزت اور حفاظت سے رہنے کا حق حاصل ہے، خواہ وہ کسی بھی جنس سے تعلق رکھتا ہوں۔گلوکار نے یہ بھی کہا کہ میں امن پر یقین رکھتا ہوں تاہم جب بار بار امن و سکون غارت کیا جائے تو اس ضمن میں حدود لگانے کا بھی قائل ہوں خواہ سامنے والے کا تعلق کسی بھی جنس یا صنف سے ہی کیوں نہ ہو۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

bharam baazian chief editor police ke hatthay charh gya
bharam baazian chief editor police ke hatthay charh gya
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں