دو ماہ قبل سکھر میں نامعلوم ملزمان نے سندھی نیوز چینل کے رپورٹر اورورکنگ جرنلسٹ حیدر مستوئی پر قاتلانہ حملہ کیا، حملہ آوروں نے حیدر مستوئی کو پانچ گولیاں ماریں، حیدر مستوئی کو فوری طور پر روہڑی سول اسپتال منتقل کیا گیا بعد میں سکھر کی نجی اسپتال منتقل کیا گیا، پانچ گولیاں لگنے کی وجہ سے حیدرمستوئی کو بہتر علاج کے لئے کراچی لیاقت نیشل اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں فوری طور پر علاج سے رپورٹڑ کی جان بچالی گئی۔۔ حیدرمستوئی کو نئی زندگی تو ملی لیکن ایک گولی ٹانگ میں لگنے کی وجہ سے ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی جس کا علاج تاحال لیاقت نیشنل اسپتال میں جاری ہے۔ حیدرمستوئی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ زخمی رپورٹر کے علاج پر اب تک لاکھوں روپے خرچ ہوچکے ہیں۔۔صحافتی تنظیموں نے زخمی رپورٹر کی دل جوئی تو کی لیکن مالی مدد کسی نے نہیں کی۔ حیدر مستوئی مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتا ہے اور اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے کسی سے مدد کی اپیل نہیں کی۔ سندھ حکومت سمیت کسی بھی فلاحی ادارے نے بھی زخمی صحافی کی کوئی مدد نہیں کی۔۔ المیہ یہ ہے کہ سکھر ریجن میں قابل پولیس افسران کے ہوتے ہوئے تاحال رپورٹر پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔