sindh ke bashaoor sahafion ke naam

سندھ کے باشعور صحافیوں کے نام ۔۔۔

تحریر: عرفان آرائیں

سندھ حکومت سالانہ تقریبا 20 کروڑ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے نام پر پریس کلبس ، یونینز اور انفارمیشن کمیٹی کو مہیا کرتی ہے جسے آج تک ذاتی اختیار سمجھ کر صرف ذاتی مقاصد اور پسند نا پسند کے تحت چلایا گیا ہے ۔ان فنڈز کی آڈٹ پبلک کرنے کا کئی بار میری جانب سے وزیر اطلاعات سے ملاقاتوں میں مطالبہ کیا جاتا رہا ہے تاکہ صحافیوں کو معلوم ہو کہ صحافیوں کو ملنے والی یہ رقم کسی فورم کی جاگیر نہیں ہے اس رقم کو کس طرح صحافیوں پر خرچ کرنا ہے یہ ایس او پی  ہمیشہ سے پوشیدہ رکھے گئے ہیں اور وہ صحافی جو مجبور بے روزگار یا پریشان ہیں وہ امداد کا تقاضا نہ کریں ۔۔۔

یہ ایس او پیز کیا ہیں تفصیل پیش خدمت ہے ۔۔۔

  1. پریس کلبس ، صحافی یونینز اور صحافتی باڈیز کہ بجٹ اور سندھ انفارمیشن کی اسکروٹنی کمیٹیز برائے مالی امداد کو دیئے جانے والے امدادی فنڈ کس طرح خرچ ہونگے ۔۔۔

پریس کلبس یا یونیز کو مہیا کردہ رقم میں 50 فیصد رقم تربیت اور انفراسٹرکچر پر خرچ ہوگی مطلب پریس کلبس کی عمارت میں سہولیات کی فراہمی یعنی عمارت کی مرمت، آلات، فرنیچر، میڈیا ٹولز ۔۔۔

صحافیوں کی تربیت کےلئے ایونٹس، سیمینار، تعلیم سرگرمیوں، کانفرنسسز، ایوارڈ پروگرامز، کلچر ایونٹس ، تحقیقاتی صحافت کے فروغ شامل ہے ،،،،،

50 فیصد کی باقی رقم صحافیوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگی ۔۔۔ جس میں ۔۔

10فیصد بچیوں کی شادی

10 فیصد بچوں کی تعلیم

10 فیصد بے روزگار صحافیوں کی امداد

10 فیصد صحافیوں اور اہل خانہ کہ علاج

10 فیصد صحافیوں کہ گھروں کی مرمت کےلئے ہوگی

پریس کلبس اور یونینز آڈٹ ہر سال انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو جمع کروائیں گے یہ تمام آڈٹ حکومت سندھ کہ آڈٹ قوانین کےمطابق ہوگی۔

اس کے علاوہ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی اسکروٹنی کمیٹی برائے مالی امداد کی رقم الگ ہے۔

یہ وہ قوانین ہیں جو سندھ حکومت نے اول دن سے فنڈز لینے والے فورمز کو دے رکھے ہیں مگر سال ہا سال سے صحافیوں کے نام پر خرچ صرف مخصوص طبقے کو فائدہ دے رہے ہیں اور ہم خود کو باشعور کہتے تو ہیں مگر جب سندھ حکومت کے فنڈز کی بات آتی ہے تو پیپلزپارٹی کو کریڈیٹ دینے کے بجائے مخصوص گروپس کہ لیڈرز کی تعریف میں قصیدے لکھ دیتے ہیں اور رقم کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کرنے کے بجائے خوف زدہ رہتے ہیں۔

خود سوچیں اور فیصلہ کریں آپ کے ساتھ سال ہا سال سے کیا ہو رہا ہے۔(عرفان آرائیں)

(یہ تحریر حیدرآباد کے سینئر صحافی عرفان آرائیں کے سوشل میڈیا سے لی گئی ہے ۔۔ تاکہ عمران جونیئر ڈاٹ کام سے جڑے احباب اپ ڈیٹ رہیں ۔۔علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں