سندھ ہائی کورٹ نے صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی بل کے خلاف درخواست پر وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ میں صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے مدعی کو 19 مارچ کے لیے نوٹس جاری کیے۔درخواست منیر اے ملک ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی تھی، درخواست کے مطابق پیکا ایکٹ بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی اظہار رائے کے آئینی حق سے محروم رکھتا ہے۔درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے سیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے تاکہ آزادی اظہار رائے کو یقینی بنایا جاسکے۔واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے 29 جنوری 2025 کو دستخط کیے جانے کے بعد ’دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025‘ (پیکا) کا قانون نافذ العمل ہوگیا تھا۔مذکورہ بل کو 22 جنوری کو قومی اسمبلی اور بعد ازاں سینیٹ نے منظور کیا تھا، جس کے بعد صدر نے بھی اس کی توثیق کی۔