youtuber tiktoker lapata high court mien darkhuast

سندھ ہائیکورٹ میں پیکا کے خلاف ایک اور درخواست دائر۔۔

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست گزارانیس منصوری، غلام سرور راجپوت، فواد محمود راجپوت اور اعظم رزاق نے حکومت پاکستان کو فریق بناتے ہوئےموقف اختیارکیاگیاہے کہ پری وینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 (پیکا) میں کی گئی حالیہ ترامیم کی شق 3 اور 5 پر شدید تحفظات ہیں۔ پیکا میں ترمیم کے ذریعے شق 2 آر اور 26 اے شامل کی گئی ہے۔سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لئے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ کے روبرو پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس میں درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ درخواست میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دو شقوں 2 آر اور 26 اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق 2 آر اور 26 اے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 میں شامل دفعہ 2 آر مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور ملک کے آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کیخلاف ہے۔سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق 26 اے معلومات کی ترسیل اور حصول کو غلط اور جعلی قرار دے کر جرم قرار دیتا ہے، آئین کا آرٹیکل 19 اور 19 اے ملک کے ہر شہری کو مناسب حدود میں مکمل آزادی اظہار کا حق دیتا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دفعہ جی اور ایچ میں انتہائی مبہم طریقے سے فالس، فیک اور ایزپرژن کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ دررخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں