سی پی این ای کے نائب صدر عامر محمود نے کہا ہے کہ صحافی برادری کے ساتھ سی پی این ای بھی شانہ بشانہ کھڑی ہے، آزادی اظہار رائے پر پابندی کیوجہ سے صحافی جان محمد مہر کو شہید کیا گیا، یہ بات انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب کے باہر پی ایف یو جے کی سندھ ایکشن کمیٹی کے تحت صحافی جان محمد مہر سمیت منیر سانگی، بروہی، اجے لالوانی، عزیز میمن ودیگر صحافی شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ریاست 4ماہ میں ایک صحافی کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، سی پی این ای کا مطالبہ ہے کہ جان محمد مہر کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئےکنوینر سندھ ایکشن کمیٹی مظہر عباس نے کہا کہ سال 2024 کو صحافیوں کے تحفظ کا سال منایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی اور وزیرداخلہ سندھ نے قاتلوں کو 2ہفتوں میں گرفتار کرنے کا وعدہ کیا تھا، قاتلوں کو اب تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ گرفتار کرنے والے خود کہیں نہ کہیں ملوث ہیں اسلیے قاتلوں کی گرفتاری نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ اگر قانون کی حکمرانی یہ ہے صرف انکی حکمرانی قائم رہے تو ہمیں طویل جدوجہد کرنی پڑے گی، صحافیوں کو قتل کر کے دیگر صحافیوں کو پیغام دیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اب سندھ سے باہر کے صحافی بھی غیر محفوظ ہیں، ماضی جن صحافیوں کے قاتلوں کو گرفتار کیا گیا انہیں چھوڑ دیا گیا، انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے تحت 23دسمبر کو کراچی پریس کلب سمیت سندھ بھر کے پریس کلبز میں علامتی بھوک ہڑتال کی جائے گی جبکہ 6جنوری کو سکھر میں جرنلسٹس کنونشن منعقد کرکے صحافیوں کی جانب سے گرفتاریاں دینے کا آغاز کیا جائے گا، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ،چیئرمین ایڈہاک کمیٹی کراچی یونین آف جرنلسٹس اورکراچی پریس کلب کے سابق صدر امتیاز فاران نے کہا کہ جان محمد مہر کا قتل 4ماہ قبل ہوا لیکن قاتل اب تک گرفتار نہ ہوسکے ہیں، قاتلوں کی عدم گرفتاری پر پی ایف یو جے کی سندھ ایکشن کمیٹی کے تحت صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے، جان محمد مہر کا قتل 4ماہ قبل ہوا لیکن قاتل اب تک گرفتار نہ ہوسکے ہیں جبکہ وزیراعلی سندھ وزیر داخلہ سندھ نے قاتلوں کو 15دنوں میں گرفتاریوں کے وعدے کیے تھے۔ سابق صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے کہا کہ جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کی تحریک کا آغاز کراچی پریس کلب سے شروع ہوئی ہے اور کراچی پریس کلب سے شروع ہونے والی تحریک کی آواز ملک کے طول وعرض تک پہنچتی ہے جو اپنے منطقی انجام تک بھی پہنچتی ہے،نائب صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس خورشید عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کچے کا علاقہ، علاقہ غیر سے زیادہ خطرناک ہوچکا ہے، کچے کے علاقے سے منظم انداز میں جرائم شروع ہوچکے ہیں، کچے کے ڈاکوؤں نے اپنے ترجمان رکھے ہوئے ہیں جو پریس ریلیز جاری کرتے ہیں۔ مظاہرے میں آزاد کشمیر سے آئے ہوئے صحافیوں نے بھی شرکت کی۔
سندھ بھرکے پریس کلبوں میں علامتی بھوک ہڑتال کا اعلان۔۔
Facebook Comments