لوکل باڈیز رپورٹرز ایسوسی ، کراچی یونین آف جرنلسٹس ، کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن ، کراچی رپورٹرز فورم اور پولیٹیکل رپورٹرز ایسوسی ایشن نے صحافیوں کی جانب سے سندھ حکومت کو دیے گئے 72 گھنٹے کے الٹی میٹم کی مدت ختم ہونے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل مشترکہ طور پر تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں آئندہ ہونے والی سماعت میں سرکاری اداروں میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی اور پیشہ وارانہ خدمات سے مختلف انداز سے روکنے کے معاملات عدالت کے سامنے لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ کے یو جے کے جنرل سیکرٹری فہیم صدیقی اور لوکل باڈیز رپورٹرز ایسوسی کے جنرل سیکریٹری عمران علی شاہ نے مشترکہ طور پر دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ مزکورہ صحافی تنظیمات نے صحافیوں کی رٹ بحال کرنے اور پیشہ ورانہ خدمات کے امور میں رکاوٹیں دور کرنے کی جدو جہد میں ۔مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر زور دیا ہے جبکہ اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور عدالت کے سامنے بھی صورتحال پیش کی جائے گی ۔ واضح رہے کہ ایس بی سی اے سمیت سرکاری دفاتر میں صحافیوں کے ساتھ ہتک آمیز رؤیہ اپنانے کے خلاف منگل 9 نومبر کو ایس بی سی اے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا ۔جس سے مختلف سیاسی جماعتوں اور ٹریڈ یونین سمیت صحافیوں نے سرکاری اداروں میں صحافیوں کے ساتھ بد سلوکی کی مزمت کی گئی تھی ، اور ایس بی سی اے حکام کو یادداشت پیش کرنے کے لیے جب صحافیوں کا ایک وفد دفتر میں داخل ہونے لگا تو انہیں دفتر کے باہر روکا گیا اور سیکیورٹی افسران و اہلکاروں نے نہ صرف دھکے دیے بلکہ مغلظات بھی کہیں اور مرکزی دروازے پر تالا ڈال دیا جس کے بعدکے یو جے کے جنرل سیکرٹری فہیم نے سندھ حکومت کو 72 گھنٹے کا نوٹس دیا تھا جس کی مدت جمعہ کی شام 4 بجے ختم ہوگئی ۔ صحافی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے صحافیوں کے احتجاج اور ان کے ساتھ بد سلوکی کا کوئی نوٹس نہیں لیا جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے ۔
سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاج کا اعلان۔۔
Facebook Comments