sher o adab ka kaari kahan chala gya

شعروادب کا قاری کہاں چلاگیا؟

تحریر: آصف مالک

برادر خالد معین نے اپنے یوٹیوب چینل کے سلسلے ادب و فنون نامہ میں پرانی بحث چھیڑی ہے کہ شعروادب کا قاری کہاں چلاگیا؟ میرا سوال ہے کہ اچھا معیاری ادب تخلیق کرنے والے کہاں گءے؟ کیا اردو ادب میں منٹو،کرشن چندر، عصمت چغتائی اور قراہ العین حیدر جیسے فکشن رائٹر دوبارہ آءے؟کیا شاعری میں عبیداللہ علیم، شکیب، فیض، فراز، پروین شاکر، جون ایلیا، عدم, ناصر کاظمی، رءیس فروغ، اداجعفری، سلیم کوثر، سرشار صدیقی اور جمال احسانی جیسے پائے کے شعر کہنے والے۔ موجود ہیں۔ پروفیسر سحر انصاری،احمد نوید، خود خالد معین، اجمل سراج، عنبرین حسیب عنبر، عباس تابش وغیرہ کادم غنیمت ہے۔ خالد معین معین بھائی نے فرمایا ہے کہ  ڈایجسٹ ہزاروں کی تعداد میں بکتے ہیں۔ لیکن پرویز بلگرامی مدیر سرگزشت کا کہنا ہے کہ اب ڈائجسٹوں کی سرکولیشن بھی بےحد کم ہوگئی ہے، کیوں کہ شکیل عادل زادہ جیسی عرق ریزی کون کرے۔ پرانے سب رنگ اب پرانی کتابوں کی دکانوں پر بھی نہیں ملتے۔

دوسری بات یہ ہے کہ جب تک سیکولر سوچ کا احیاء نہیں کیا جائے  گا، اردو ادب کا فروغ بھی ناممکن ہے۔ اوپر کی سطور میں جو نام دیے گیے ہیں وہ سب سیکولر اور جرات مند لکھنے والے ہیں، ان لوگوں کی وجہ سے اردو شعروادب کی کہکشاں جگ مگ کررہی ہے۔

رہ گئی بات کتابوں کی اشاعت اور ان کی قیمتوں کے تعین کی تویہ حقیقت ہے یہاں مارکیٹنگ پر سنجیدگی سے کام نہیں ہوتا۔ اور کتابوں کی قیمتیں بھی بے حد غیر منصفانہ ہیں۔ اوسط درجے کا لکھنے والے کی دوسو صفحات کی کتاب کے کوئی پانچ سو روپے بھی کیوں دے۔ یہ ضروری نہیں کہ کتاب مجلد اور سفید دبیز کاغذ پر ہی ہو، پیپر بیک کتاب کم قیمت پر پیش کی جاسکتی ہے۔ہم نے تو منٹو،عصمت وغیرہ کو چھوٹے سائز کی غیرمجلد کتابوں ہی میں پڑھا ہے۔

لکھنے والے سوچ میں وسعت لائیں ، جرات مندی سے اظہار کریں تو قاری بھی دوڑا دوڑا آئے گا۔(آصف مالک)

(سینئر صحافی آصف مالک کی وال سے لی گئی یہ تحریر ان کے شکریہ کےساتھ شائع کی جارہی ہے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔

social media marketing
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں