sheher e iqtedaar mein jaali sahafion ka ghinaona khel be naqab

شہر اقتدار میں جعلی صحافیوں کا گھناؤنا کھیل بے نقاب۔۔

وفاقی دارالحکومت میں ٹریل تھری کے جنگل میں لڑکی کے ساتھ ریپ کے واقعہ کا ڈراپ سین ہوگیا ہے جس میں ریپ کی کہانی مکمل جھوٹ نکلی۔گرفتار ملزم نعمان سے دوران جسمانی ریمانڈ سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں جس کے مطابق نامزدملزم نعمان کا اپنے ساتھی انور سے جھگڑا ہوا تھا جس نے بدلہ لینے کیلئے ایک گروہ کو اجرت پر لیا، یہ گروہ لوگوں کو ورغلا کر بلیک میل اور ان سے بھتہ وصول کرتا ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق  مورخہ 14 جولائی 2023 کو اسلام آباد کیپیٹل پولیس تھانہ کوہسارکو خاتون کی جانب سے درخوست موصول ہوئی کہ اسکوٹریل تھری پر جنسی ز یادتی کا نشانہ بنایا گیا جس پر تھانہ کوہسار پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا، آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جلد از جلد ملزم کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کئےتھے۔پولیس نے حقائق کی مکمل جانچ پڑتال کی تو لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کہانی جھوٹی نکلی، معاملہ ملزم اور اس کے ساتھی کے درمیان لڑائی کا نکلا، نامزد ملزم نعمان کا اپنے ساتھی انور سے جھگڑا ہوا تھا لہٰذا انور نے بدلہ لینے کیلئے ایک گروہ کو اجرت پر لیا۔گروہ میں ڈاکٹر سدرہ اقبال جو خود کو صحافی بھی کہتی ہے، راولپنڈی کی رہائشی صائمہ، جعلی صحافی شکیل احمد جو خود کو ایک اخبار کا بیورو چیف بتاتا ہے اور جعلی پولیس افسر منظور الحق جو خود کو پنجاب پولیس کا سب انسپکٹر بتاتا ہے شامل ہیں۔انور نے نعمان پر زیادتی کا جھوٹا الزام لگانے کیلئے راولپنڈی کی رہائشی صائمہ سے رابطہ کیا، صائمہ نے شیخوپورہ کی رہائشی سدرہ سے رابطہ کر کے نعمان کے ساتھ ریپ کا ڈرامہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔منصوبے کے مطابق سدرہ نے ملزم کو لیکر ٹریل تھری پر جانا تھا جہاں پر سدرہ نے ریپ کا ڈرامہ کرکے چیخ و پکار کرنا تھی، اسی دوران گروہ کے باقی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر ویڈیوز بنانی تھیں اورویڈیوز بنا کر ملزم اور اس کی فیملی کو بلیک میل کرکے بھتہ وصول کرنا تھا۔سدرہ نے ملزم کے ساتھ ٹریل تھری پر ملاقات کی لیکن اس کے ساتھی موقع پر نہ پہنچ سکے، سدرہ کافی انتظار کے بعد ملزم کے ساتھ واپس راولپنڈی چلی گئی، اس کے بعد اس نے تھانہ میں ایف آئی آر درج کروائی اور واپس شیخوپورہ چلی گئی۔پولیس نے معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کی اور لڑکی کو تھانے طلب کیا تومدعیہ مقدمہ سدرہ نے پہلے تو ٹال مٹول سے کام لیا لیکن بعد میں اس نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے تمام حقائق اور منصوبے کے متعلق بتایا۔پولیس کی تفتیش سے یہ ثابت ہوا کہ یہ ایک گروہ ہے جو لوگوں کو ورغلا کر بلیک میل اور ان سے بھتہ وصول کرتا ہے، سدرہ کے خلاف شیخوپورہ اور مرید کے میں دومقدمات درج ہیں، گروہ کا ایک کارندہ انوارالحق سابقہ ریکارڈ یافتہ ملزم ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس سے متعلق سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی گئی جبکہ کیس ابھی زیر تفتیش تھا، شہریوں سے گزارش ہے کہ پولیس کی حتمی رپورٹ آنے تک افواہوں پر یقین نہ کریں، ایسی مہم پولیس کی تفتیش پر اثرانداز ہوتی ہے جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں