نواز شریف اپنی ’فارم‘ میں نظر نہیں آ رہے،لگتا ہے ’لندن‘ میں جو یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں اور ’مکمل اختیار والا اقتدار‘ نہیں دیا جا رہا۔ کون بنے گا ’وزیر اعظم‘ 8 فروری کو… میاں محمد نوازشریف، بلاول بھٹو یا کچھ ’سرپرائز‘ بھی ہو سکتا ہے ۔اگر میاں صاحب کو لولی لنگڑی حکومت دلوا بھی دی گئی تو وہ کیا خود وزیر اعظم بننا پسند کریں گے، اس سوال کا جواب چند دنوں میں آ جائے گا۔ شریفوں کیلئے وزارت عظمیٰ سے زیادہ ’تخت پنجاب‘ ضروری ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے اہم تجزیہ کر دیا ۔ جنگ میں شائع ہونے والے اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ۔۔ایک تیسری سیاسی جماعت کو مکمل طور پر الیکشن دوڑ سے باہر کیا جا رہا ہے۔ آزاد بھی آزاد نہیں۔ لیڈر آؤٹ، پارٹی آؤٹ، انتخابی نشان آؤٹ، جلسے جلوس تو دور کی بات آن لائن جلسہ ہوتا ہے تو انٹرنیٹ بیٹھ جاتا ہے ایسے میں پاکستان تحریک انصاف نے ایک طرح سے زیر زمین، انتخابی مہم شروع کی ہوئی ہے مگر الیکشن کے دن ’پولنگ ایجنٹ‘ کیسے کام کریں گے۔ ووٹر نکل بھی آیا تو کہاں جائے گا۔۔ دوسری طرف مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی 17ماہ کی حکومت نے جو کام کیے اس نے عمران کو ایک بار پھر مقبول ترین بنا دیا۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ۔۔ زرداری صاحب کی سیاست 8فروری کے بعد شروع ہو گی ’نمبر گیمز‘ کے وہ ماسٹر ہیں اور یہی ان کی سیاست کا محور ہے جس میں وہ کامیاب بھی ہیں۔ اب وہ کیا صرف بلاول کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں یا کچھ اپنے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔ تھوڑا انتظار۔۔ یہ سب باتیں میاں صاحب کو بھی پتا ہیں اور انہیں اب تک زرداری کی سیاست کا خاص حد تک علم بھی ہے۔ شاید یہی میاں صاحب کی پریشانی کا سبب بھی ہے۔ جب پنجاب میں خود انہوں نے صرف ایک دو جلسے کئے ہوں تو یہ سمجھنے کیلئے کوئی راکٹ سائنس نہیں چاہئے کہ ’’آل از ناٹ ویل‘‘۔۔