جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہوش حیات کو ایوارڈ دینے کی وجوہات میں طویل فہرست موجود ہے ،۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ 23مارچ کو ایوان صدر میں 127افراد کو اعلیٰ سول اعزاز سے نوازا گیا، اس میں کھیل اور فنون سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی شامل تھے، ان میں سے ایک نام فلم اور ڈرامہ آرٹسٹ مہوش حیات کا بھی تھا، مہوش حیات کے علاوہ دیگر سات شوبز کی شخصیات کو سول ایوارڈ سے نوازا گیا لیکن صرف مہوش حیات کو ایوارڈ دینے پر تنقید ہورہی ہے بلکہ ان کی کردار کشی کی جارہی ہے، سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ مہوش حیات کو تمغہ امتیاز کیوں دیا گیا، ان میں ایسی کیا خوبی تھی جو دوسرے اداکاروں کے مقابلہ میں انہیں فوقیت دی گئی، سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ مہوش حیات نے یہ کام کیا، ان کا فلاں سے تعلق ہے اورا س تعلق کی بناء پر انہیں نوازا گیا، مہوش حیات کیلئے غیرمناسب الفاظ استعمال کیے جارہےہیں۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ مہوش حیات کو ایوارڈ دینے کی وجوہات میں طویل فہرست موجود ہے، مہوش حیات نے پاکستان کے کئی ڈراموں میں کام کیا، کئی فلموں میں نمایاں کردار ادا کیا اور پاکستانی سینما کو بہترین فلمیں دیں، اعداد و شمار کے مطابق ان کی فلم ”جوانی پھر نہیں آنی ون“ نے تقریباً 42کروڑ روپے کا بزنس کیا، فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ نے پچاس کروڑ روپے کا بزنس کیا، فلم ”ایکٹر ان لاء“ نے 31 کروڑ روپے کا بزنس کیا اور فلم ”لوڈ ویڈنگ “ نے گیارہ کروڑ روپے کا بزنس کیا، ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ ان کی وہ فلم ہے جس نے پاکستانی سینما کی بحالی کے دور میں 50کروڑ روپے کے بزنس کا بنچ مارک سیٹ کیا، اگر آج پاکستانی سینما کی بحالی کی بات ہورہی ہے دوبارہ فلمیں بنائی جارہی ہیں تو مہوش حیات اس بحالی کا ایک چہرہ ہیں، ان کی فلموں نے زبردست بزنس کیا ہے اور صرف کمرشل کامیابی ہی حاصل نہیں کی بلکہ ”لوڈ ویڈنگ“ جیسی فلموں نے جہیز جیسے سماجی مسئلے پر ایک مضبوط پیغام بھی دیا، انڈسٹری کیلئے خدمات پر جب مہوش حیات کوا علیٰ سول اعزاز تمغہ امتیاز کیلئے منتخب کیا گیا تو ان پر تنقید شروع ہوگئی۔
شاہزیب خانزادہ بھی مہوش حیات کے حمایتی نکلے۔۔
Facebook Comments