معروف اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نے کہا ہے کہ اس وقت نیب نے صحافت کرنا نا ممکن بنا دیا ہے ،نیب کیسز پر رپورٹنگ بہت مشکل ہو گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا جب کسی بھی کیس پر نیب کے ترجمان سے موقف لیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ معاملہ عدالت میں ہے بات نہیں کرسکتا اور جب انہیں بتا یا جاتا ہے کہ اس کیس پر بہت سے لوگ میڈ یا پر بات کر رہے ہیں تو نیب ترجمان ذاتی حملے کرتے ہیں ۔میر شکیل الرحمان کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ جس کیس میں میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا ،وہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا کیونکہ وہ نجی پارٹیوں کے درمیان ٹرانزیکشن ہے لیکن پھر بھی اگر نیب نے انکوائری کرنی ہے تو کر یں لیکن گرفتاری کی کیا ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف کیسز میں نیب ترجمان سے سوال اٹھائیں تو وہ جواب نہیں دیتے اور اگراس حوالے سے رپورٹنگ کی جائے تو پیمرا نوٹس بھیج دیتا ہے کہ آپ نے نیب کا رد عمل شامل کیو ں نہیں کیا ۔شاہ زیب خانزادہ نے بتا یا کہ ہم چیئر مین نیب کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو پر پروگرام کرنا چاہتے تھے جب اس حوالے سے نیب ترجمان سے رابطہ کیا تو وہ غصے میں آگئے اور الزامات لگانا شروع کردئیے کہ میر شکیل الرحمان کہتا ہے کہ ہم بزنس کرتے ہیں تو پھر یہ صحافت نہیں بلکہ بزنس ہوا ،پہلے اپنے لوگوں کو تنخواہیں دیں پھر سوالات کریں ،اس کے بعد ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ‘پروگرام کو ریاست سے بغاوت کا نوٹس بھیج دیا گیا۔اینکر پرسن نے کہا کہ پیمرا بھی نوٹس بھیجنے سے پہلے ہم سے یہ نہیں پوچھتا کہ آپ نے ترجمان نیب کا موقف لینے کی کوشش کی یا نہیں ،بس نوٹس بھیج دیا جاتا ہے ۔
شاہزیب خانزادہ پروگرام کیلئے ریاست سے بغاوت کا نوٹس۔۔؟؟
Facebook Comments