تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔
’اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہد آفریدی نے کنفیوژن اور عجلت میں ایک بڑی غلطی کردی ہے کہ وہ برطانوی شہر مانچسٹر میں ایک اسرائیل نواز کمپین چلانے والوں کے ساتھ سیلفی کھنچوانے کی سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے ہیں اور وہ بھی اس وقت جبکہ ان میں سے ایک شخص اسرائیل کی تائید میں ایک اشتعال انگز پوسٹر تھامے ہوئے تھا جسے اس نے تصویر کا حصہ بنانا خصوصی طور پہ یاد رکھا ۔۔ ہر ہرمعاملے میں آفریدی کی طرفداری کرنے والے تاحال دم بخود ہیں کہ انہوں نے اس بابت درست طور پہ تلافی کیوں نہیں کی ، بھیانک غلطی جو ہونا نہیں چاہیئے تھی وہ اگر ہوبھی گئی تھی تب اس کی تلافی بلاشبہ اتنے ہی شدید جوابی قدم سے ممکن تھی ۔۔ یہ حقیقت بھی سبھی پہ آشکار ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے گاڑھی دوستی گانٹھ لینے کے بعد موصوف فیوچر پرائم منسٹر بننےکی راہ پہ تیزی سے گامزن ہیں، اور انکے کئی اقدامات اور بیانات اسکی جانب واضح اشارے کرتے ملتے ہیں ۔۔اسی لیئے مزید احتیاط کی ضرورت تھی اور حضرت سے ہر قدم پھونک پھونک کے رکھنے کی توقع کی جاتی ہے ۔۔۔
مستقبل میں انکے بڑے ذمہ دارانہ و ہم رول کا اندازہ کرتے ہوئے عوام کےنزدیک اس بارے میں انکی محض ہلکی پھلکی وضاحت کافی نہیں ہے کیونکہ اس بارے میں انہوں نے کوئی فوری مجاز قانونی قدم مطلق نہیں اٹھایا اور اس بابت دھوکہ دہی کی ایف آئی درج کرانے سے مکمل اجتناب کیا اور صرف زبانی کلامی وضاحت تک ہی محدود رہے-آفریدی کے دفاع یہی بات دماغ میں آتی ہے اور زیادہ امکان یہی ہے یا کم ازکم مثبت سوچ کے تحت یہ کہا جاسکتا ہے کہ عین ممکن ہے کہ عین فوٹو لیئے جانے کے وقت ہی اس اسرائیلی ایجنٹ نے کمال مکاری سے یہ پوسٹر بغل سے نکل کے ہاتھوں میں تھام لیا ہو ۔۔ لیکن یہ فوٹو آجانے بعد تو اس بارے میں آفریدی اس ملعون کے خلاف قانونی کارراوئی کی راہ اپنالیتے تو اسے انکا درست پچھتاوا باور کیا جاسکتا تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ افریدی گزشتہ 30 برس کی دیائےکرکٹ کا وہ منفرد کھلاڑی ہے کہ جس نے کبھی اپنی مقبولیت نہیں کھوئی حتیٰ کہ متعدد نازک مواقع پہ اسکی خراب پرفارمنس کے باعث پاکستان میچز بھی ہار چکا ہے اور اب تو وہ کئی برس سے قومی ٹیم کا حصہ بھی نہٰیں ہے۔۔ تب بھی آج وہ اشتہارات کی دنیا کی سب سے بڑی و مہنگی ترین مطلوب شخصیت ہے ۔۔ اس کی وجہ محض اسکی خوبصورتی نہیں بلکہ بیٹنگ کے شعبے میں اسکا جارح مزاج ہونا بھی ہے اور اس سے زیادہ صاف دل اور منہ پھٹ ہونے کی شہرت بھی ۔۔ لیکن ان سب باتوں سے اوپر اسکا دیانتدارانہ امیج ہے کہ کئی موقع پہ اس نے بکیز کی خطیر پیشکشوں کے باوجود خود کو فروخت ہونے سے بچائے رکھا اور اسی سبب نہایت خراب پرفارمنس والے متعدد میچز کے باوجود اسے عوامی محبت میسر رہی ہے ۔۔
لیکن اس بار معاملہ خراب پرفارمنس سے کہیں بڑھ کر ہے کیونکہ انکے حامیوں کو انکی اس غفلت سے شدید دکھ ہوا ہے ۔۔ ذیل میں شاہد کے اس مؤقف کو پیش کیا جارہا ہے جو کہ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پہ موجود ہے۔
“تصور کریں کہ آپ مانچسٹر (برطانیہ) کی ایک گلی میں ٹہل رہے ہیں اور کچھ نام نہاد پرستار سیلفی لینے کے لیے آپ کے پاس آتے ہیں اور آپ ان کی بات مان لیتے ہیں۔ چند لمحوں بعد وہ اس کو صیہونیت توثیق کی شکل دے کر اپ لوڈ کردیتے ہیں۔‘ ’فلسطین میں معصوم جانوں کی تکلیف کو دیکھنے سے دل کو صدمہ پہنچاتا ہے۔ لہذا مانچسٹر میں کسی ایسی تنظیم کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کو میری کسی قسم کی حمایت نہیں سمجھا جا سکتا جہاں میں پوری دنیا سے تعلق رکھنے والے شائقین کے ساتھ تصویریں کھنچواتا ہوں، اور یہ صورتحال بھی مختلف نہیں تھی۔ میں اس جنگ کے خاتمے کی دعا کرتا ہوں، میں آزادی کی دعا کرتا ہوں۔دوسری جانب این ڈبلیو ایف او آئی کا دعوٰی ہے کہ آفریدی نے اپنے اور ان کے فون سے تصاویر لی تھی اور ’وہ جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔اب اس خرابے کے بعد تو پاکستانی قوم آفریدی سے بالکل واضح اور دوٹوک قانونی چارہ جوئی پہ مبنی اقدام کی تؤقع رکھتی ہے وگرنہ یہ بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے اس لیئے خائف ہیں کہیں اس اقدام سے یہودی لابی انکے پیچھے ہی نہ پڑجائے اور انکے لیئے مغربی ممالک میں آنا جانا دشوار نہ ہوجائے ۔۔ مگر قوم تو ان سے غزہ کے مظلوموں سے عملی یکجہتی اور جذبہء ایمانی کے برملا اظہار کی امید رکھنے میں پوری طرح حق بجانب ہے کیونکہ ہم کئی گندم نما جو فروش رہنماء تو پہلے ہی بھگتے بیٹھے ہیں۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔