بلوچستان کے صحافیوں ، وکلاء و انسانی حقوق کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ 20 سال میں 43 صحافی شہید ہوئے ، شہید صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم ، شہداء کے قاتل گرفتارکیے ، شہداء کے لواحقین کو حکومتی سطح پر معاوضہ ادا اور شہید صحافیوں کے لواحقین کو فوری طور پر سرکاری ملازمت اور معاوضہ ادا کیا جائے۔ یہ بات بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سینئر نائب صدر سلیم شاہد ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند ، پی ایف یو جے کے سابق صدر شہزادہ ذوالفقار ، بلوچستان بار کونسل کے راحب بلیدی ایڈوکیٹ ، کوئٹہ پریس کلب کے سابق صدر رضا الرحمٰن ، پی ایف یو جے کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل ایوب ترین ، سنیئر صحافیوں رضاالرحمٰن ، سید علی شاہ ، شہید صحافیوں کے لواحقین شعیب رئیسانی ، عبدالنبی خجک ، بالاچ ، انسانی حقوق کے کارکن احد آغا نے اتوار کو بی یو جے کے زیر اہتمام یوم شہداء صحافت کی مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ شہداء صحافت بلوچستان سیمینار سے خطاب میں کہی ۔ مقررین نے کہا کہ صحافت ہر دور میں مشکل پیشہ رہا ہے لیکن بلوچستان میں روز اول سے صحافت مختلف وجوہات کی بناء پر خطرات کا شکار رہی ہے بلوچستان میں گزشتہ 20 سال میں صحافیوں نے سب سے زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں اس دوران صوبے کے 43 صحافی مختلف واقعات میں شہید ہوئے لیکن بدقسمتی سے آج تک کسی ایک بھی صحافی کے قاتلوں کو گرفتار کے قانون کے مطابق سزا نہیں ہوئی جس کی وجہ سے صحافی برداری شدید تشویش کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ صحافی شہید ہوئے ہیں اس کے باوجود صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں آج بھی صوبے کے صحافی مختلف قسم کے دباؤ سے گزر رہے ہیں لیکن مشکلات کے باوجود صوبے کے صحافی جانفشانی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ بلوچستان میں اس وقت بھی صحافیوں کے لئے حالات ساز گار نہیں اس کے باوجود لوگ یہاں صحافت کررہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ صحافیوں سے خبر ہر ادارے کو چاہیے لیکن جب یہی صحافی شہید ہوجائیں تو ادارے بھول جاتےہیں، انہوں نے کہا کہ شہید اور انتقال کر جانے والے صحافیوں کے لئے کوئٹہ پریس کلب میں جلد ہی گیلری قائم کی جائیگی ۔ مقررین نے کہا کہ شہداء صحافت کا دن منانے کا مقصد انکے عہد کو دوبارہ تازہ کرنا ہے آج ہم شہداء کی قربانیوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے اکھٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں کے لئے جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ شروع کیا گیا ہے ساتھ ہی شہید صحافیوں کے لواحقین کے لئے بھی صحافیوں کی ہاؤسنگ اسکیم میں حصہ رکھا گیا ہے ۔ کانفرنس میں قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان میں شہید صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم ، شہداء کے قاتل گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے ، شہداء کے لواحقین کو حکومتی سطح پر معاوضہ ادا کیا جائے ، شہید عبدالرسول کے نام سے سبی میں منسوب کردہ سڑک کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ، کوئٹہ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سامنے واقع چوک کو شہداء صحافت بلوچستان چوک کا نام دیا جائے ، شہید صحافی محمود اور شہزاد کی بیواؤں کو پی ڈی ایم اے میں مستقل کیا جائے، ساتھ ہی ہر شہید صحافی کے خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے ۔ سیمینار میں شہداء صحافت ، صحافی نصیر کاکڑ کے والد اور نسیم حمید یوسفزئی کے بھائی کی وفات پر فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
شہید صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ۔۔
Facebook Comments