چار روز قبل گھوٹکی میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے صحافی نصر اللہ گڈانی جمعے کی صبح کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔گھوٹکی پولیس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج کراچی میں جاں بحق ہونے والے صحافی نصر اللہ گڈانی کے قاتلوں کا پتہ لگانے کا دعویٰ کیا ہے۔ایس ایس پی گھوٹکی کا کہنا ہے کہ پولیس نے صحافی نصراللہ گڈانی کے قاتلوں کا پتا لگا لیا ہے تاہم ملزمان کی گرفتاری تک معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔ایمنڈ سمیت صحافتی تنظیموں نے نصراللہ گڈانی کے انتقال پر اظہار افسوس کیا،واقعے کی مذمت اور تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا۔صحافی نصراللّٰہ گڈانی کے قتل پر سندھ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا اور اسمبلی اجلاس سے علامتی واک آؤٹ کیا۔اس موقع پر صحافی جان محمد کے قاتلوں کی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن اور ضیاء الحسن لنجار نے اس موقع پر صحافیوں سے مذاکرات کیے۔وزیر داخلہ سندھ نے بتایا کہ نصراللّٰہ گڈانی کے قتل کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایک ہفتے میں قاتلوں تک پہنچ جائیں گے۔وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت نصراللّٰہ گڈانی کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرے گی، ان کے بچوں کی تعلیم اور دیگر اخراجات حکومت ادا کرے گی۔صحافی نصر اللہ گڈانی کے انتقال پر صحافیوں، سیاسی، سماجی رہنماؤں اور قوم پرستوں سمیت سول سوسائٹی نے ایس ایس پی آفس کے باہر احتجاجی دھرنا دے دیا۔دھرنے کے باعث ایس ایس پی آفس کے باہر دونوں اطراف سے نیشنل ہائی وے بلاک ہوگئی. دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی لائن لگ گئی. مظاہرین کا کہنا ہے کہ نصراللہ گڈانی کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری فنانس لالہ اسد پٹھان نے نصراللہ گڈانی قتل کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مزمت کرت ہوئے کہا ہے کہ اس ناقابل تلافی نقصان پر سندھ بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کرتا ہوں پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائینگے جبکہ تمام سرکاری کوریج صحافی بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کریں گے جبکہ بروز ہفتہ شہید صحافی نصراللہ گڈانی کے قاتلوں کی نشاندہی اور فوری گرفتاری کے لئے سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائینگے ۔