صحافی نصر اللّٰہ گڈانی قتل کیس میں مقتول کی والدہ نے تحفظ کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔سندھ ہائی کورٹ نے ایس ایس پی گھوٹکی سے رپورٹ طلب کر لی اور کیس کا چالان پیش نہ کرنے پر پولیس کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔گھوٹکی کے صحافی نصراللہ گڈانی قتل کیس میں مقتول کی والدہ کی تحفظ فراہمی کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو مقتول صحافی کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ سندھ ہائی کورٹ میں گھوٹکی سے صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی سے رپورٹ طلب کرلی۔عدالت عالیہ نے پولیس حکام سے 7 روز میں تحریری جواب طلب کرلیا۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نصراللہ گڈانی کو 4 ماہ قبل قتل کیا گیا تھا، 4 ماہ گزرنے کے باوجود ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا گیا نہ رپورٹ۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ہر پیشی پر سیکڑوں افراد کے ہجوم میں پیشی پر آتے ہیں جس سے سائلین اور وکلا کا عدالت میں داخلہ مشکل ہوجاتا ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مقتول صحافی کے اہلخانہ کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے، تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔درخواست گزار کے وکیل کا مؤقف سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو مقتول صحافی کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔24 مئی کو صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے صحافی نصراللہ گڈانی کراچی میں علاج کے دوران دم توڑ گئے تھے۔۔28 مئی کو صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل کا مقدمہ ان پر حملے کے آٹھویں روز درج کر لیا گیا تھا۔قتل کا مقدمہ صحافی نصراللہ گڈانی کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ میرپورماتھیلو میں 2 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔یاد رہے کہ 35 سالہ رپورٹر نصراللہ گڈانی گزشتہ کئی سال سے سندھ زبان کے اخبار ’عوامی آواز‘ سے وابستہ تھے اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل کے حوالے سے آواز انتہائی سرگرم تھے۔۔