تحریر: سکندرعلی زرین
“فوجی جوان کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہیں.”
“معصوم افراد کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں.”
ایسے جملے اکثر سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں. سوشل میڈیا پر کثرت سے, اخبارات اور چینلز پر گاہے بگاہے. گلگت بلتستان کے اخبارات میں تو شہادت پر مذمتوں اور اظہار افسوس جا بجا پڑھنے کو ملتے ہیں۔۔آپ بڑے اور پروفیشنل میڈیا اداروں کے چینلز اور اخبارات ملاحظہ کریں تو ایسی صورت کم ہی نظر آئے گی۔۔تو عرض یہ ہے کہ شہادت سعادت ہے. شہادت پر افسوس نہیں کیا جاتا. شہید کے بچھڑنے پر تاسف کی کیفیت میں پڑ جانا انسانی فطرت ہے. مگر اس افسوس کو نوک قلم پر چڑھنے نہیں دیتے. منہ سے بھی ادا نہیں کرتے. رہی بات مذمت کی تو شہادت کی مذمت کیسے کی جا سکتی ہے؟ سو کسی شہادت پر افسوس کیا جاتا ہے نہ ہی مذمت. سوشل میڈیا والے بالعموم, صحافی حضرات بالخصوص نوٹ کیجئے. شہادت کا پاس رکھیں. لفظ کی حرمت کو “شہید” مت کریں. الفاظ کے انتخاب میں احتیاط برتیں. آپ لفظ کو عزت دو گے تو لفظ آپ کو سرفراز کرے گا.۔۔(سکندر علی زرین)۔۔