تحریر: فیض اللہ خان
ایک اینکر اپنے سرمایہ کار دوست سمیت قتل ہوگیا ، کئی جنہیں عاطف نے بلا رکھا تھا مارنے کے واسطے وہ خوش قسمتی سے بچ گئے باقی پولیس کی تفتیش بھگت رہے ہیں تحقیقات بتاتی ہیں کہ کوئی کاروبار نہیں تھا بلکہ صاف ستھری اسمگلنگ تھی ایک ایک اینکر کی کروڑوں کی سرمایہ کاری سامنے آرہی ہے { واضح رہے کہ یہ سارے درجہ دوم سوم اینکرز ہیں ، رہا آپکا بھائی تو وہ سدا سے سڑک چھاپ صحافی ہے } اتنی بڑی سرمایہ کاری کیسے ہوگئی وہ چینلز جہاں تنخواہوں کے لالے ہیں کیسے بات کروڑوں تک پہنچ گئی ؟؟؟ ایسی کونسی گیڈر سنگھی ہے کہ 2018 میں دس لاکھ سے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے والا اینکر ایک برس بعد ہی گیارہ کروڑ کی انوسٹمنٹ تک پہنچ گیا ؟ بظاہر لگتا ہے کہ اینکرز نے اپنی ساکھ استعمال کی انکی شکل پہ مزید لوگوں نے رقم لگائی لیکن لالچ کی انتہا دیکھیں کہ انہوں نے بھی کوئی تحقیق کئیے بغیر روپے لگا دئیے ۔۔۔ حالانکہ کاروبار میں صرف نفع نہیں نقصان بھی ہوتا ہے یہی پہلو یہاں نظر انداز کیا گیا ۔۔۔۔
ان سب کے بعد ہونا تو یہ چاھئِے تھا کہ ہمارے اینکرز اس قصے کی بابت ویسے ہی چیخ چلاتے چنگھاڑتے پروگرام کرتے جیسا کہ سیاست دانوں کی کرپشن پہ کرتے ہیں جیسا کہ آلو چٹنی بنانے والے کے ریڑھے پہ ” چھاپہ ” مارکر اسے قوم کے سامنے ننگا کرتے ہیں ۔۔۔ لیکن صاحب یہاں مکمل خاموشی ہے کیونکہ معاملہ پیٹی بند بھائیوں کا ہے وہ جانتے ہیں کہ درجہ دوم سوم کے اینکرز کروڑوں میں ہیں تو درجہ اول اربوں میں ہونگے وہ براہ راست بڑے بڑے مافیاز کیساتھ ملکر چلتے ہیں ۔۔ سکون جیسی خاموشی ہے کوئی بولنے کو تیار نہیں کیونکہ معاملہ اینکروں کی اپنی برادری کا ہے ۔۔
میں ، دوہزار گیارہ میں اسلام آباد تھا جب درجہ دوم کے ایک اینکر کو ذاتی مرسڈیز چلاتے دیکھا تصدیق کی تو بتایا ہاں اپنی ہے اور کاروبار سے بنائی ہے ۔ سبحان تیری قدرت ۔۔ کوئی ذاتی جہاز رکھتا ہے کوئی محلات مگر رسیدیں کتنوں کے پاس ہیں علم نہیں ۔۔عجب اور مکمل دھندہ ہے ادھر رپورٹر کیمرہ مین 25 ہزار یا ایک لاکھ سے بھی کم میں کام کرتا ہے اینکر کروڑوں کی گیم میں ہے ۔۔۔ہاں کرپشن رپورٹر بھی کرتا ہے مگر ہزاروں میں ، کسی کا داو لگ جائے تو معاملہ لاکھوں میں چلاجاتا ہے دو چار رپورٹرز کروڑوں کے کھیل میں بھی ہیں لیکن اینکرز کا آغاز ہی گیارہ بارہ کروڑ سے ہو رہا ہے یہ کیا تماشہ ہے ؟؟؟ مذاق ہے ؟؟؟ یہی لوگ دن رات ٹی وی پہ گلا پھاڑتے کرپشن کی دھائی دیتے ہیں حالانکہ موقع ملے تو موبائل فون کا دو دانہ بھی نہ بخشے ۔۔۔۔
کرپشن کیمرہ مین بھی کرتا ہے جو پانچ سو سے پانچ ہزار تک کی ہے ۔۔۔گو کہ بدعنوانی کی کوئی صفائی نہیں لیکن بارہ پندرہ ہزار سے اسی ہزار میں گھر چلانے والا کر ہی جاتا ہے یہ سب ۔۔۔دو چار روز پہلے بھی مطالبہ کیا تھا اب بھی ۔۔۔۔۔۔ صحافیوں کے اثاثے چیک کرو ۔۔۔۔ تنخواہ اور طرز زندگی کی تحقیقات کرو ۔۔۔۔ کتنے اپنے کتنے کرائے کے گھروں میں رھتے ہیں کس نے صحافت میں آنے کے بعد اسی اسی لاکھ کی گاڑیاں رکھیں گھر فلیٹ بنائے تاکہ شرافت کا لبادہ اوڑھے ان فلسفیوں کی بھی قلعی کھل سکے۔۔(فیض اللہ خان)۔۔
(فیض اللہ خان کراچی کے سینئر عامل صحافی اور اپنی منہ پھٹ تحریروں کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔۔ کراچی کے ایک بڑے چینل سے بطور رپورٹر وابستہ ہیں اور کافی باخبر مانے جاتے ہیں۔۔ زیرنظر تحریر ان کی فیس بک وال سےاڑائی گئی ہے جس سے ہماری ویب اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں،یہ تحریر صرف قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کی جارہی ہے۔۔علی عمران جونیئر)