duniya news 16 baras ka hogya

سنسر شپ مسلسل خطرے کی گھنٹی۔۔؟ 

پاکستان میڈیا میں آزادی صحافت کے حامیوں کے لئے سنسرشپ مسلسل خطرے کی گھنٹی بجارہی ہے، کیوں کہ خاموش تقاریر(بیپ) اور دھندلی تصاویر بھی چھوٹی اسکرینو ں پر نظر آنے لگی ہے۔تازہ ترین واقعہ میں دنیا نیوز ٹیلی ویژن نے ایک ممتاز تجزیہ کار کے ویگو پک اپ کے حوالے کے تذکرے کو  بیپ لگاکرخاموش کرنا شامل کیا، جس کی ذمہ داری اکثر انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اغوا اور اغوا کے حوالے سے دی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ہی، اے آر وائی نیوز کو اس ہفتے کے شروع میں آئی ایم ایف کے نمائندے سے ملاقات کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی تصویر کو دھندلا کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ان واقعات نے پاکستان میں سنسرشپ کی حالت اور سکڑتی ہوئی صحافتی آزادیوں کے بارے میں بحث کو ہوا دی ہے۔دنیانیوکے پروگرام  “تھنک ٹینک” کے دوران، معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے پاکستان کے موجودہ سیاسی معاملات پر تبصرے شروع کئے تو خاموش فنکشن مختصر طور پر فعال ہوا، جب ویگو کے حوالے سے بات ہوئی تو خاموشی کردی گئی۔اس طرح کی  سنسرشپ نے میڈیا کے منظر نامے میں آزادی اظہار اور تنقیدی تجزیہ پر عائد پابندیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ ایک اور واقعہ میں اے آر وائی نیوز نے عمران خان کو اسکرین پر دھندلا کردیا جب وہ آئی ایم ایف کےنمائندے سے ملاقات کررہے تھے، نیوزچینل کو سوشل میڈیا پر اس حرکت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔۔  بہت سے لوگوں نے شفافیت اور عوام کے غیرجانبدارانہ معلومات تک رسائی کے حق پر اس طرح کی سنسرشپ کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک اہم میٹنگ کے دوران کسی سیاسی شخصیت کی شبیہ کو دھندلا کرنا میڈیا کی آزادی اور اقتدار میں رہنے والوں کو جوابدہ بنانے میں اس کے کردار پر سوالات اٹھاتا ہے۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں