senior sahafi se karachi police ki ghunda gardi

سینئر صحافی سے کراچی پولیس کی غنڈہ گردی۔۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سینئر صحافی سید مختار شاہ کو جوہرآباد پولیس کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بغیر وارنٹ گھر پر چھاپہ مار کر زبردستی تھانے لے جانے اور ہراساں کرنے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور متعلقہ افسران و اہلکاروں کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کریں کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر شاہد اقبال اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 اور 25 اکتوبر کی درمیانی شب جوہرآباد تھانے کا اے ایس آئی آفتاب دو پولیس اہلکاروں اور سادہ لباس میں ملبوس افراد کے ہمراہ سینئر صحافی سید مختار شاہ کے گھر پہنچا اور انہیں زبردستی موبائل وین میں ڈال کر تھانے لے گیا اے ایس آئی آفتاب کے پاس اس کارروائی کے لیے نہ تو کوئی وارنٹ تھا اور نا ہی کوئی اور قانونی دستاویز لیکن اس کے باوجود اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا بیان میں کہا گیا ہے کہ سید مختار شاہ نے یو بی ایل بنک میں موجود اپنے بنک اکاونٹ سے ہونے والی مختلف ٹرانزیکشنز پر پہلے ہی ایف آئی اے کو کارروائی کے لیے درخواست دے رکھی تھی ان ٹرانزیکشنز کے بعد نامعلوم افراد نے ان کے گھر پہنچ کر انہیں ہراساں بھی کیا تھا کے یو جے نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یو بی ایل بنک سے ایک کلائنٹ کی مکمل معلومات آخر کس طرح نامعلوم افراد کے حوالے کردی گئیں بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دنوں میں شہریوں کے ساتھ مختلف قسم کے سائبر اور بنک فراڈز کا سلسلہ جاری ہے اور سید مختیار شاہ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا لیکن اس معاملے میں پولیس کا ملوث ہونا بذات خود ایک سوال ہے جوہرآباد تھانے کے اے ایس آئی آفتاب کے ساتھ آنے والے سادہ لباس افراد بھی وہی تھے جو پہلے بنک سے معلومات لے کر گھر آچکے تھے بیان میں آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل انکوائری کرائیں کہ شہریوں کے ساتھ ہونے والے بنک فراڈ اور سائبر کرائم میں پولیس اہلکار بھی کیسے ملوث ہیں اور ایک پولیس افسر کیسے پولیس موبائل لے کر ایک سینئر صحافی کے گھر پہنچ گیا اور پھر انہیں تھانے لا کر ہراساں بھی کیا گیا بیان میں کہا گیا ہے تھانے میں سید مختار شاہ کے خلاف نہ تو کوئی مقدمہ تھا اور نا کوئی درخواست لیکن پھر بھی پولیس گردی کی اس واردات میں ایک سینئر صحافی کو تھانے لے جا کر حبس بیجا میں رکھا گیا بیان میں ڈی جی ایف آئی اے سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سینئر صحافی سید مختار شاہ کی درخواست پر یو بی ایل بنک کے عملے اور اس فراڈ میں ملوث دیگر افراد کیخلاف فوری کارروائی کریں۔دریں اثنا ڈیسک ایڈیٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (دیپ) نے جوہرآباد پولیس کی جانب سے سینئرصحافی سید مختارشاہ کےگھرپربغیر وارنٹ چھاپے اورانہیں زبردستی تھانے لے جا کر ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ ہنگامی اجلاس میں چیئرمین دیپ ذاکرعلی اعوان نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نجی بینک سےکلائنٹ کی مکمل معلومات کیسے نامعلوم افراد تک پہنچیں اوراس معاملے میں پولیس کا ملوث ہونا بھی باعث تشویش ہے کیونکہ جوہرآباد تھانے کے اے ایس آئی آفتاب کے ساتھ آنے والے سادہ لباس افراد وہی تھے جو کچھ دن پہلے بینک سے معلومات لے کرگھرآچکے تھے۔ دیپ کا مطالبہ ہے فوری طورپرانکوائری کی جائے کہ پولیس افسر کیسے موبائل لےکرایک سینئر صحافی کے گھرپہنچا اور پھرتھانے لیجاکرہراساں کیا گیا۔ دیپ کے ہنگامی اجلاس میں تمام عہدیداران اور ذمہ داران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں