senior sahafi salmna ghani ke aezaz mein taqreeb pazirai

سینئرصحافی سلمان غنی کے اعزاز میں تقریب پذیرائی۔۔

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان وسائل سے محروم ملک نہیں، بلکہ اس کا مستقبل روشن ہے۔ تاہم ملک میں مثبت سوچ کو فروغ دینے کے لیے مثبت صحافت کی اشد ضرورت ہے۔ وہ الرازی ہال میں سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز کے زیرِ اہتمام معروف  صحافی سلمان غنی کو ستارہ امتیاز ملنے پر منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔تقریب میں برطانوی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی، سجاد میر، صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری، تجزیہ کار سلمان عابد، اینکر پرسن اجمل جامی، سلمان غنی کے اہل خانہ، ایس سی ایس کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عابدہ اشرف، مختلف شعبہ جات کے سربراہان، اساتذہ اور بڑی تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ سلمان غنی جیسے محب وطن اور مثبت سوچ رکھنے والے صحافی پنجاب یونیورسٹی سے وابستہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجیب الرحمان شامی اور سلمان غنی نے ہمیشہ حقائق پر مبنی صحافت کی ہے اور آج کی اس تقریب سے طلبا کو کئی سمسٹروں جتنا سیکھنے کا موقع ملا۔رکن برطانوی پارلیمنٹ افضل خان نے کہا کہ انہوں نے غزہ میں ہونے والے مظالم پر وزارت قربان کی اور مسلمانوں کی آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان میں اللہ تعالیٰ نے صلاحیت رکھی ہے، اور اگر نوجوان اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کریں تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے دور میں سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔مجیب الرحمان شامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافت میں سلمان غنی جیسا صحافی شاذ و نادر ہی ملتا ہے جو دیانت داری کے ساتھ رپورٹنگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کی توہین کرنا صحافت نہیں بلکہ مثبت تنقید ہی اصل صحافت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا فقدان ہے اور سچائی کی کمی ہے۔سلمان غنی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا  یہ اعزاز پنجاب یونیورسٹی کے عظیم اساتذہ جیسے وارث میر، مغیث الدین شیخ، ڈاکٹر مہدی حسن اور دیگر کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں مجیب الرحمان شامی اور سجاد میر سے بہت کچھ سیکھتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محنتی لوگ ذہین لوگوں سے زیادہ آگے جاتے ہیں۔انہوں نے افضل خان کو وزارت چھوڑنے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ فلسطین پر مسلم دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے، لیکن وہ دن دور نہیں جب فلسطین اسرائیل کا قبرستان بنے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے خلاف جرات مندانہ تقریر کو سراہا اور کہا کہ پاکستانی وفد کا نیتن یاہو کی تقریر کا بائیکاٹ قابلِ تحسین اقدام تھا۔سلمان غنی نے کہا کہ ہمارے پاس ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہے لیکن اب ملکی معیشت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کا نوجوان طبقہ دشمن کے پروپیگنڈے کا سوشل میڈیا پر بھرپور جواب دے گا۔سجاد میر نے کہا کہ سلمان غنی کسی سیاسی جماعت کا آلہ کار نہیں بلکہ ان کے تعلقات سب سے مضبوط ہیں۔ سلمان عابد نے کہا کہ سلمان غنی کی صحافتی کامیابیوں کے پیچھے ایک طویل اور مشکل سفر ہے۔  لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے موجودہ دور میں اخبارات و رسائل کے مطالعے کے رجحان کے خاتمے پر افسوس کا اظہار کیا اور طلبا کو پڑھنے کے عمل کو جاری رکھنے کی تلقین کی۔ اجمل جامی نے کہا کہ سلمان غنی صحافت کی دنیا کے بڑے ناموں میں سے ایک ہیں، اور ہمیں ان جیسے صحافیوں کی پیروی کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر عابدہ اشرف کا کہنا تھا  کہ سلمان غنی نے نہ صرف شعبہ صحافت کا نام روشن کیا بلکہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف بھی بھرپور آواز اٹھائی۔تقریب سے ڈاکٹر نوشینہ سلیم، ڈاکٹر سویرا شامی، ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر، ڈاکٹر میاں حنان احمد، ڈاکٹر عائشہ اشفاق اور ڈاکٹر فائزہ لطیف نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں  مہمانوں میں یادگاری شیلڈز تقسیم کی گئیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں