senior sahafi ke teen bhai behen corona se chal base

سینئر صحافی کے تین بہن بھائی کورونا سے چل بسے۔۔

کورونا وبا سے پاکستان کے نامور صحافی، مصنف اور سینئرتجزیہ کار غازی صلاح الدین کےگزشتہ ہفتے 3 بہن بھائی انتقال کر گئے ہیں۔پاکستان کے معروف صحافی غازی صلاح الدین غم سے نڈھال ہیں کیونکہ کورونا وائرس نے گزشتہ ہفتے اُن کے 3 بہن بھائیوں کو اُن سے چھین لیا ہے۔غازی صلاح الدین جنگ گروپ کے لیے  تحریر لکھتے ہیں جنہیں قارئین دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔جنگ گروپ کے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ میں لکھی گئی اپنی دردناک تحریر میں غازی صلاح الدین نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے اُن کے 3 بہن بھائی کورونا کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ جب کورونا وائرس کی وجہ سے آپ اپنے 3 بہن بھائیوں کو کھو دیتے ہیں تو آپ کے جذبات قابو میں نہیں رہتے ہیں۔اب میں خود کو ایک بدقسمت صورتحال میں قید محسوس کرتا ہوں۔ میں نے زندگی میں رشتوں کی قدر کے بارے میں بہت کچھ پڑھا ہے۔ اس دنیا میں محبت اور دوستی کے علاوہ کوئی اور قیمتی چیز نہیں ہے۔غازی صلاح الدین نے لکھا کہ اس خوفناک غم سے نمٹنے کے لیے میری جدوجہد قدرے آسان ہوگئی جب میں نے خود کو یاد دلایا کہ اس وبائی صورتحال نے پوری دنیا میں بہت سارے خاندانوں کو تباہ کردیا ہے۔ ہم میں سے کئی لوگوں نے اپنے پیاروں سے جدا ہونے کی اذیت برداشت کی ہے۔اپنی تحریر میں انہوں نے بتایا کہ مئی کے وسط میں دبئی میں خاندان کے کئی افراد نے میرے بھتیجے کے گھر عید کے دوران چھٹیوں میں ملاقات کی۔یہ وہ گھر تھا جس میں ہمیشہ خوشی کی آوازیں گونجتی تھیں۔ کورونا وائرس نے حملہ کیا اور تینوں بہن بھائی وباء کے جال میں پھنس گئے۔سینئر صحافی نے لکھا کہ حیرت انگیز طور پر وہ عمر کے لحاظ سے صعودی ترتیب (اسینڈنگ آرڈر) میں اور بدھ کے روز ہی ہم سے بچھڑے سب سے پہلے میرے سب سے چھوٹے بھائی آصف اختر کا بدھ کے روز انتقال ہوا۔اگلے بدھ یعنی 9 جون کو چھوٹی بہن فہمیدہ معین ہم سے رخصت ہوگئیں جو کراچی کے سینٹ جوزف گرلز کالج میں کیمسٹری کی سابقہ ​​لیکچرار تھیں۔ جس کے بعد اگلے ہی بدھ کو بڑی بہن ڈاکٹر عقیلہ اسلام ہم سے بچھڑ گئیں۔غازی صلاح الدین نے مزید لکھا کہ ہم 8 تھے، 5 بہنیں اور 3 بھائی اس سال مارچ میں ہماری فزیوتھیراپسٹ بہن ناہید اسلام طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف تین مہینوں میں آدھے ہوچکے ہیں۔ یہ برداشت کرنا انتہائی مشکل ہے کہ جب ہمارے بہن بھائیوں نے آخری سانس لی تب ہم میں سے کوئی بھی ان کا ہاتھ تھامنے کے لیے موجود نہیں تھا اور انہیں گھر سے دور سپرد خاک کردیا گیا۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں