senior reporter or cameraman par lahore police ka tashaddud

سینئر رپورٹر اور کیمرہ مین پر لاہور پولیس کا تشدد

پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے پاک جنوبی افریقہ میچ کے موقع پر لاہور میں صدیق ٹریڈ سینٹر کے باہر سٹی فورٹی ٹو کے سینئر  رپورٹر زین مدنی اورکیمرہ  مین رضوان علی کو تشدد کا نشانہ بنانے اور کیمرہ چھیننے کی شدید الفاظ میں  مذمت کی ہے ۔پی یو جے کے صدر قمرالزمان بھٹی۔جنرل سیکرٹری خواجہ آفتاب حسن۔سینئر نائب صدر محسن علی۔ نائب صدر محمد بابر۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری عطیہ زیدی۔ جوائنٹ سیکرٹری طارق حسن۔خزانچی ندیم شیخ اور ایگزیکٹو کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاہور پولیس کا یہ مزاج بن گیا ہے وہ کسی بھی اہم موقع پر بھلے وہ کوئی انٹرنیشنل سطح کا کرکٹ میچ ہو یا کسی سیاسی جماعت کا کوئی جلسہ ۔جلوس پولیس ان ایونٹس پر سیکورٹی کی آڑ میں ایسی رکائوٹیں کھڑی کرتی ہے جس سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ایسی جام ٹریفک میں عمومی طور پر ایمبولینس تک پھنس جاتی ہیں ۔پی یو جے کے صدر قمرالزمان بھٹی کا  کہنا تھا جب کبھی کوئی صحافی پولیس کی ان غیر ضروری رکاوٹوں کی فوٹیج بنا کر قومی میڈیا پر پیش کرتا ہے تو پھر یہی پولیس افسراور اہلکار اپنے ان غیر قانونی اقدامات کی پردہ پوشی کے لئے میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور ان سے کیمرہ اور فوٹیج چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ قمر بھٹی نے کہا کہ پاک اجنوبی افریقہ میچ کے موقع پر بھی ڈی ایس پی عمر فاروق بلوچ اور پولیس عملے نے صدیق ٹریڈ سینٹر کے باہر اسی طرح ٹریفک بلاک کر کے شہریوں کو پریشان کیا اور جب سٹی فورٹی ٹوکی ٹیم نے ان رکاوٹوں اور جام ٹریفک کی فوٹیج بنالی توپھر ڈی ایس پی عمر فاروق بلوچ اوران کے ماتحت پولیس کے اہلکاروں نے رپورٹر زین مدنی اور کیمرہ مین رضوان علی کو  تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے  کیمرہ  چھین لیا۔پی یو جے کے صدر قمرالزمان بھٹی نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار ۔آئی جی پولیس اور سی سی پی او لاہور سے اس واقعہ کی تحقیقات کرنے اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

social media marketing
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں