پبلک نیوز اسلام آباد بیورو کے سینئر رپورٹر نے بیوروچیف کے رویہ سے تنگ آکر چینل چھوڑنے کا اعلان کردیا۔۔ یہ اعلان انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کیا اور بیوروچیف پر متعدد الزامات بھی لگائے ہیں۔۔۔ سینئر رپورٹر اپنی پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔نومئی دوہزار تئیس سے اب تک میں نے کوشش کی ہے کہ ادارے کے لیے دن رات میسر رہوں، پوری پوری رات ڈیوٹی سے لیکر شہر سے باہر ڈیوٹی تک میسر رہا ، اس دوران انتہائی قابل بیورو چیف صاحبان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، ادارے کی وجہ سے فیلڈ میں عزت ملی لیکن کورٹ رپورٹر کی بطور بیورو چیف تقرری کے بعد ادارے میں رہنے کے لیے صحافت کی بجائے ذاتی کاموں کو ترجیح دی جانے لگی۔ کبھی مالکان کے نام پر مختلف ذاتی فائدے لیے گئے تو کبھی لاہور ہیڈ آفس کے نام پر ڈرا کر کام کروائے گئے، کئی بار شو کاز دئیے گئے اور کہا گیا کہ اگر فلاں کام کروا دو گے تو شو کاز پھاڑ پر پھینک دوں گا، صاحب بیورو چیف تو بن گئے لیکن ذہنی طور پر ترقی نہ کر سکے اس لیے مجھ سمیت باقی تمام رپورٹرز کو بھی مختلف بہانوں سے تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، جس کی وجہ سے ان کو فیلڈ میں ہزیمت کا بھی سامنا ہوا، فیلڈ رپورٹر کے لیے اپنا نام صاف ستھرا رکھنا انتہائی ضروری امر ہے لیکن صاحب دوران رپورٹنگ دور بھی فیلڈ میں نہ گئے نہ ہی بیورو چیف بننے کے بعد کبھی فیلڈ رپورٹنگ کو ترجیع دی، ہمیشہ کہا گیا کہ مجھے خوش رکھو تو سب معاف کبھی ڈی سی اسلام آباد تو کبھی اسلام آباد پولیس کے خلاف بلا وجہ خبروں کا دباؤ ڈالتے رہے کیونکہ ان افسران نے ان کے غیر قانونی کاموں میں ان کو گھاس نہ ڈالی بہر حال میڈیا میں ایم فل کرنے، دو ماسترز کرنے کئی ریسرچ پیپرز کے مصنف ہونے اور فیلڈ میں 12 سال سے زائد تجربے کے بعد بھی روزانہ کی بنیاد پر ان کی جانب سے ذہنی دباؤ اب شائد میرے لیے انتہائی مشکل ہو چکا ہے، مجھے اندازہ نہیں کہ آئندہ کسی ادارے میں نوکری ملے گی یا نہیں لیکن میں نے کم از کم یہ ضرور فیصلہ کیا ہے کہ میں بیوروچیف کے پریشر میں مزید کام نہیں کروں گا، ادارے سے درخواست ہے کہ ان کے اس روئیے کا نوٹس لیتے ہوئے شفاف انکوائری کی جائے، باقی رپورٹرز اور فیلڈ میں ان کے بارے میں رائے لی جائے تاکہ میری طرح آپ کے باقی رپورٹرز یوں بہترین صحافتی ادارے کو چھوڑنے پر مجبور ہوں۔۔