senior photographer se police gardi ki tehqeqaat ka hukum

سینئر فوٹوگرافر سےپولیس گردی کی تحقیقات کا حکم۔۔

سینئر فوٹوگرافر پولیس گردی کا نشانہ بن گئے۔۔تفصیلات کے مطابق سینئر فوٹوگرافر اور غیرملکی خبررساں ایجنسی اے پی کے فوٹوگرافر فرید خان کراچی کے علاقے کریم آباد میں لاک ڈاؤن کے پہلے دن کی کوریج کررہے تھے، پولیس اہلکار دکانداروں پر ڈنڈے برسا کر دکانیں اور کاروبار بند کرارہے تھے، اس دوران ایس پی کی نظر فوٹوگرافر پر پڑی تو پولیس اہلکاروں کو حکم دیا کہ اسے بھی اٹھا کر موبائل میں پھینکو۔۔ جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موبائل میں ڈالا اور جوہرآباد تھانے لے گئے۔۔۔ فوٹوگرافر کی موٹرسائیکل وہیں کھڑی رہ گئی۔۔ جب فوٹوگرافرز کی تنظیم۔۔ پیپ۔۔۔ کو اطلاع ملی تو تنظیم کے سیکرٹری محمد جمیل اپنے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ فوری تھانے پہنچے، اس دوران صحافی برادری بھی حرکت میں آئی اور اعلیٰ پولیس افسران سے رابطہ کیا۔۔ جس کے بعد انہیں دو گھنٹے بعد رہا کردیاگیا۔۔۔کراچی پولیس چیف عمران یعقوب منہاس نے جوہرآباد پولیس کے خلاف کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے سابقہ عہدیدار اور سینئر فوٹو جرنلسٹ فرید خان کو میڈیا کوریج کرنے  سے روکنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ایک سینئر فوٹوگرافر، جو کراچی پریس کلب اور پی اے پی پی کا ممبر بھی ہے، اپنی معمول کی ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا کہ جوہرآباد پولیس اسٹیشن کے پولیس اہلکاروں نے بدسلوکی کی اور اسے تھانے بھیج دیا۔ صحافی تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے اس افسوسناک واقعے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی ہے جنھوں نے میڈیا کو کنٹرول کرنے کی سندھ پولیس کی غیر قانونی کوشش قرار دیا ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں