senate se sahafio ka walk out

سینیٹ سےصحافیوں کا واک آوٹ

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نےاحتجاجا سینٹ کی پارلیمانی گیلری سے واک آؤٹ کردیاجبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر اعجاز چوہدری صحافیوں کو منانے پریس گیلری پہنچ گئے،چیئرپرسن واک آؤٹ کمیٹی نیئر علی کا کہنا تھا کہ صحافیوں پر تشدد، آن لائن نیوز ایجنسی پر چھاپے، نیوز ون کی بندش، محسن بیگ اور اقرار الحسن پر تشدد کا معاملہ پارلیمان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں،حکومت کی جانب سے صحافیوں پر دباو کے لئے ایف آئی اے اور پیمرا کا استعمال قابل مذمت آزادی اظہار رائے پر پابندی ہے،صدر پی آ ر اے صدیق ساجدکا کہنا تھاکہ صحافیوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائے، صحافیوں کے خلاف حکومت کے حالیہ اقدامات آزاری اظہار رائے پر قدغن ہیں،محسن بیگ کے کیس، نیوز ون کی بندش اور اقرارالحسن پر تشدد کے معاملات پر انصاف دیا جائے،تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کاپارلیمانی صحافیوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا احتجاج بجا ہے اور آپ کو حق پہنچتا ہے کہ آپ احتجاج کریں آپ کا موقف ہم چیئرمین سینیٹ تک پہنچا دیں گے۔۔صحافیوں کی آزادی بہت ضروری ہےنیوز ون کی بندش قابل مذمت ہے،سارے ادارے کو اس کی سزا نہیں دینی چاہیئےجنہوں نے کوئی نامناسب بات کی ہے اس کو قصور وار قرار دینا چاہیےہم بھی محسن بیگ کو اچھا صحافی جانتے ہیں اور چاہتے ہیں اس معاملے کو دیکھا جائےدفاتر کے باہر نہیں جانا چاہیے اور ان جیسے ذمہ دار صحافی ایک فون کال پر بھی آج سکتے ہیں,ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی پارلیمانی صحافیوں سے گفتگوآپ کی صحافت کی وجہ سے پوری دنیا میں ہماری بات جاتی ہےہم چیئرمین کو بھی اس حوالے سے کہوں گا کہ ہاؤس میں اس پر بات کریں میں چیئرمین سینٹ تک آپ کی بات پہنچاؤں ، ایوان میں اس مسئلے کو زیر بحث لایا جائے گا۔۔اب آپ ہماری بات پر درخواست کروں گا کہ آپ ہاؤس میں آ جائیں۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں