سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی کی کنوینر پی ایم ایل کی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پارلیمنٹرینز اور شہریوں کیخلاف جھوٹی خبریں پھیلا کر اُنکو بدنام کیا جا رہا ہے، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل ان جھوٹی خبروں کے تدارک اور ملوث لوگوں کیخلاف کارروائی کرے، سوشل میڈیا پر 80فیصد خبریں جعلی ہوتی ہیں، مختلف ٹی وی چینلز بھی بریکنگ نیوز میں لوگوں کو بدنام کر رہے ہیں، آئندہ اجلاس میں ٹی وی چینلز پر چلنے والی حقیقت کے برعکس خبروں کا جائزہ لیا جائیگا۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سینٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی چیئر پرسن سینیٹر روبینہ خالد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی جعلی خبر کے معاملہ کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں 6ستمبر کے حوا لے سے افواج پاکستان کے شہدا کیلئے دعائے مغفرت کی گئی، ڈائر یکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے حوالے سے 16جولائی کوشکایت موصول ہوئی اُسی دن اسلام آباد سنٹر برائے سی سی آر سی کو بھیج دی گئی، یہ خبر دعا بھٹو، خوباب احمد اور اسد یونس تنولی کے اکاؤنٹ سے شروع کی گئی اور مزید 9 اکاؤنٹ سے اُسی وقت شیئر کی گئی، یہ تمام اکاؤنٹ تصدیق شدہ نہیں، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ خوباب احمد کے فیس بک اکاؤنٹ سے یہ خبر 9جولائی کو شیئر کی گئی اور ڈاکٹر انور اقبال کے دوسرے فیس بک یوزر سے شیئر کی گئی، ڈاکٹر انور اقبال نے اجلاس میں معذرت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب انجانے میں غلطی سے شیئر ہوا ، جس پرسینیٹر کلثوم پر وین نے کہا کہ جھوٹی خبر کو پھیلا کر ایک معزز خاتون کو بدنام کیا، اسلام بھی کسی کی عزت اچھالنے کی اجازت نہیں دیتا آپکی معذرت قبول کرتے ہیں، ذیلی کمیٹی نے دعا بھٹو کی جعلی اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کرلیں، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ٹوئٹر انتظامیہ پہلے ہی معلومات فراہم نہیں کرتا اور 5اگست کے بعد فیس بک نے جواب دینا کم کردیا ہے، یہ تمام اکاؤنٹس بغیر تصدیق کے ہیں ان تک پہنچنے کیلئے متعلقہ سوشل میڈیا والوں سے کوشش کر رہے ہیں
سینیٹ کمیٹی چینلز کی خبروں کا جائزہ لے گی۔۔
Facebook Comments