تحریر: چودھری حماد رضا
بہت سے لوگ فلم کے لیے لکھنا چاہتے ہیں لیکن انھیں فلم کے لیے لکھنے کے لیے بنیادی فارمیٹ کا علم نہیں ہوتا یہاں ہم اس کے پہلے قاعدے سے شروع کرتے ہیں کسی بھی سٹوری کے بنیادی طور پر تین پارٹ ہوتے ہیں جیسا کہ شروعات درمیان اور آخر، اگر لکھاری کی زبان میں اسے بولا جائے تو اسے ایکٹ ون ایکٹ ٹو اور ایکٹ تھری بولا جاتا ہے ۔شروعاتی پارٹ وہ ہوتا ہے جس میں ہم اپنے کریکٹر کو متعارف کراتے ہیں ہم ناظرین کو یہ بتاتے ہیں کہ ہمارا کریکٹر کہاں ہے ،کیسے رہ رہا ہے۔ کون ہے ۔تمام کہانی کا دارومدار اصل میں اسی کریکٹر پر ہوتا ہے اس کے بعد درمیانی حصہ آتا ہے درمیانی حصے سے مراد وہ حصہ ہوگا جس میں کریکٹر کی کوئ ضرورت ہے یا اس کی کوئ خواہش ہے وہ اُسے پورا کرنے نکل پڑتا ہے اس کے ساتھ جو رکاوٹیں کریکٹر کی خواہش یا ضرورت کو پورا کرنے میں حائل ہوتی ہیں وہ بھی مڈل میں آتی ہیں اس کے بعد جو تیسرا اور آخری حصہ ہوتا ہے اس میں اسی کریکٹر کو اپنی خواہشات یا ضرورتوں کو پاتے ہوئے دکھایا جاتا ہے یا کریکٹر کی تمام ضرورتوں کی تکمیل دکھا دی جاتی ہے اسکرین پلے کے انھی تینوں حصوں کو اور بھی تین نام سے پکارا جاتا ہے جنھیں بالترتیب سیٹ اپ کنفرٹیشن اور ریزولوشن کہتے ہیں سیٹ اپ کا مقصد وہ ہی ہوتا ہے جس کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے اس میں تمام کریکٹرز کو کھولا جاتا ہے اب ان تینوں مراحل میں کریکٹر کو ایک پارٹ سے دوسرے میں دھکیلنے کے لیے فِلر لگایا جاتا ہے مطلب آپ کریکٹر کو شروعاتی اسٹیج سے ایک دم درمیانی اسٹیج میں نہیں بھیجتے ہو فلر کریکٹر کی زندگی میں ہونے والی وہ تبدیلی ہوتی ہے جو اسے ہلا کر رکھ دیتی ہے اسے تکیکی زبان میں پلاٹ پوائنٹ ون کہا جاتا ہے اسی طرح پھر کریکٹر کی زندگی میں مختلف مشکلات آتی ہیں وہ ان سے لڑتا جاتا اور آگے نکلتا جاتا ہے اس مرحلے کو پلاٹ پوائنٹ ٹو کہا جاتا ہے پلاٹ پواینٹ ٹو سے نکل کر کریکٹر ریزولوشن کی طرف بڑھتا ہے جسے پلاٹ پوائنٹ تھری کہا جاتا ہے یعنی آپ کسی بھی کریکٹر کو پکڑ کر براہِ راست ایک سچویشن سے دوسری میں منتقل نہیں کر سکتے مختصر اسے ایسے بھی کہا جا سکتا ہے کہ فلم میں آنے والے اتار چڑھاؤ کو ان پلاٹ پوائنٹس سے کور کیا جاتا ہے۔ اسکرین پلے لکھنے والوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی فلم کو اس فارمولے کو مدّ ِ نظر رکھ کر دیکھیں تو آپ کو ان پوائنٹس کی واضح طور پر سمجھ آئے گی ۔۔اُمید کرتا ہوں ماس کمیونکیشن فلم میکنگ کے طالبعلمو ں کے ساتھ ساتھ عام لکھنے والے بھی اس سے فائد ہ اٹھائیں گے .(چودھری حمادرضا)۔۔