تحریر: افضل بٹ۔۔
ہمیں یقین اور تجربہ ہے کہ ۔۔۔ مظلوم کی فریاد ساتوں آسمانوں اور عرش کو ہلا دیتی ہے ۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ ۔۔۔ آر آئی یو جے نے 17 دن قبل ایکسپریس کے فٹ پاتھ سے جس جدو جہد کا آغاز کیا ۔۔۔ آج وہ روزگار بچاؤ تحریک کا روپ دھار چکی ۔۔۔ ایکسپریس کے بعد ڈیلی ڈان، جیو نیوز ، بول اور دیگر میڈیا ہاؤسز کے ورکرز بھی اٹھ کھڑے ہوے ۔۔۔ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوے تمام صحافتی تنظیمیں اور رہنما اس ورکرز روزگار بچاؤ تحریک میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔۔۔ کراچی میں ٹریڈیونینز پرمشتمل فورم “پائلر“ بھی اس تحریک میں عملی طور پر شریک ہو چکا ۔۔۔تمام صحافتی تنظیموں نے باہمی اتحاد کے بعد کراچی پریس کلب میں مستقل احتجاجی کیمپ لگا دیا ۔۔۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام سیاسی جماعتیں میڈیا ورکرز کے ساتھ کھڑی ہیں ۔۔۔ آر آئی یو جے تیسرے مرحلے کے احتجاجی پروگرام کا آغاز کر چکی ۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان نے ۔۔۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری اور اپنی میڈیا ٹیم کو ۔۔۔ چھانٹیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا بحران ختم کرنے کی ہدایت کر دی ۔۔۔ مگر ۔۔۔ ایک “بہروپیا” ۔۔۔ جس کو صحافی برادری دو تین “ناموں” سے پکارتی ہے ۔۔۔ دو تین “ کارنامے” اس کی وجہ شہرت بھی ہیں ۔۔۔ صحافتی ٹریڈیونین کو بدنام کرنے کیلئے ۔۔۔ اس کی “اسائنمنٹ” تبدیل کی گئی ۔۔۔ بھیس بدلا گیا اور ۔۔۔ “بہروپیا” لانچ ہو گیا ۔۔۔ اے پی پی ملازمین کے حقوق کی تحریک ۔۔۔ آٹھویں ویج بورڈ کی تحریک ۔۔۔ غیر اعلانیہ سنسر شپ کیخلاف تحریک ہو یا ۔۔۔ کسی میڈیا ورکر نے مالکان کو ۔۔۔آئی ٹی این ای میں چیلنج کیا ہو ۔۔۔ وہاں ۔۔۔ اس “بہروپئے “ کے منفی کردار کی جھلکیاں آپ کو نظر آئیں گی ۔۔۔موجودہ ورکرز روزگار بچاؤ تحریک میں بھی “ بہروپیا” لانچ ہو چکا ۔۔۔ بظاہر وہ تحریک کا حصہ ہو گا مگر ۔۔۔ “اسائنمنٹ” کوئی اور ہے لیکن ۔۔۔ کمیونٹی جاگ رہی ہے ۔۔۔ کسی میڈیا مالک، ٹاؤٹ یا بہروپئے کی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔
نہ ڈراؤ مجھے کہ سمندروں پہ پل نہیں ہوتے۔۔ میرے ارادوں کو رستے دکھائی دیتے ہیں۔(افضل بٹ،صدرپی ایف یو جے)۔۔