اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور پی بی اے سمیت دیگر صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواستوں کی سماعت 4 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے حتمی دلائل طلب کر لئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرڈیننس پارلیمنٹ کے سامنے پیش نہ کرنا ایگزیکٹو کی بدنیتی، شکایت کنندہ کو شرمندہ کریں نہ خود کو۔جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکہاہےکہ ہو سکتا ہے پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لے لیں، سماعت کے دوران پی ایف یو جے کے ایڈووکیٹ عادل عزیز قاضی ، کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود ، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آرڈیننس جاری کرنے سے متعلق مختلف پہلو دیکھنے ہیں ، آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار کس حد تک ہے؟ مصطفی ایمپکس کیس میں بھی کہا گیا یہ مقننہ کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس تاریخ کو یہ آرڈیننس جاری ہوا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ یہ آرڈیننس 18 فروری کو جاری ہوا اور آفیشل گزٹ میں 19 فروری کو آیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اسے پارلیمنٹ کے سامنے نہ رکھنا ایگزیکٹو کی بدنیتی ثابت کرتا ہے۔