لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری خزانے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور لیگی صدر نواز شریف کی تشہیر کے خلاف درخواست پر چیف سیکریٹری پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے شہری اشبا کامران کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی اور اپنے والد کی ذاتی تشہیر کے لیے سرکاری خزانے کا بے دریغ استعمال کیا،سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سرکاری منصوبے پر سیاستدانوں کی تصاویر اور نام نہیں لگایا جاسکتا۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مریم نواز اور نواز شریف کی تشہیر کی رقم کی معلومات فراہم کی جائیں، پبلک فنڈڈ پراجیکٹس سے مریم نواز اور نواز شریف کے نام اور تصاویر ہٹائے جائیں اور نواز شریف کی جانب سے پنجاب کے فنڈز کو ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔عدالت نے درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا، درخواست میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اور لیگی صدر نواز شریف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ دنوں اپنی ایک سالہ کارکردگی کی تشہیر کے لیے اخبارات میں بڑے پیمانے پر اشتہارات دیے تھے جبکہ 60 صفحات پر مشتمل ضمیمہ بھی شائع کیا تھا۔اخبارات کی جانب سے پورے صفحے پر مشتمل حکومتی اشتہار شائع کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے اخبارات کی انتظامیہ اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کی اخبارات میں تشہیری مہم پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔چیف آرگنائزر پی ٹی آئی عالیہ حمزہ نے مہم کے فنڈز کی تفصیلات کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو خط لکھا تھا۔