آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ جمہوری طور پر منتخب حکومت اشتہارات کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے تاکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں آزاد اور معروضی آواز کو دبایا جاسکے۔اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس صدر اے پی این ایس جناب حمید ہارون کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے اس امر کی نشاندہی کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اشتہاری حجم میں نہ صرف قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے بلکہ اشتہارات مخصوص میڈیا کو جاری کئے جارہے ہیں جبکہ دیگر حقیقی مطبوعات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔اے پی این ایس کے صدر نے اراکین کو آٹھویں ویج بورڈ کی کاروائی کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور اس کے اختتامی اجلاسوں میں ہونے والے مباحثوں کے اہم خد وخال بیان کئے۔ایگزیکٹو کمیٹی نے اے پی این ایس ایوارڈز کی تقریب فروری 2020ء میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں 23ویں جرنلسٹ ایوارڈ اور 24ویں ایڈورٹائزنگ ایوارڈحاصل کرنے والوں میں ایوارڈز تقسیم کیئے جائیں گے۔ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے سرمد علی( سیکرٹری جنرل اے پی این ایس) کی والدہ اور بلوچستان کمیٹی کے چیئرمین جناب وسیم احمد کے بیٹے دانیال وسیم کی رحلت پر فاتحہ خوانی کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔اجلاس میں حمید ہارون (صدر)، سرمد علی،( سیکرٹری جنرل)، سید محمد منیر جیلانی (جوائنٹ سیکرٹری)، شہاب زبیری (فنانس سیکرٹری)، سید علی منظر (روزنامہ آفتاب )، بلال فاروقی (روزنامہ آغاز)، مختار احمد عاقل (ہفت روزہ الاخبار کراچی)، سید تراب شاہ (روزنامہ اوصاف)، نجم الدین شیخ (روزنامہ دیانت )، قاضی اسد عابد ( عبرت)،سید اکبر طاہر (روزنامہ جسارت)،جاوید مہر شمسی (روزنامہ کلیم)، ذیشان شامی (روزنامہ مشرق کوئٹہ )، مشتاق احمد قریشی (ماہنامہ نئے افق )،سلمان قریشی (ماہنامہ نیا رخ )، مبشر میر (روزنامہ پاکستان لاہور)، فیصل زاہد ملک (روزنامہ پاکستان آبزرور)، ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی (ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ )، ریاض احمد منصوری (ماہنامہ دی کرکٹر)،محترمہ مسعودہ ایم احمد (ماہنامہ ٹین ایجر)اور عثمان عرب ساطی (روزنامہ وطن گجراتی) نے شرکت کی۔
سرکاری اشتہارات میں کمی آئی ہے، اخبارمالکان۔۔
Facebook Comments