3 senior mulazimeen bagher kisi notice ke farigh

سڑک پر پریس،لیز نہ الاٹمنٹ نہ کوئی دستاویزات۔۔

تحریر: علی عمران جونیئر۔۔

دوستو، کراچی شہر میں سپریم کورٹ کے احکامات پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے عدالت نے پارکوں اور رفاعی پلاٹوں پر قائم تجاوزات مسمار کرنے کا سختی سے حکم جاری کیا ہے۔ اس صورتحال میں ایک اہم انکشاف ہوا کہ شہر کی  اہم سڑک پر ایک قدیم تعلیمی ادارے کے گیٹ کے سامنے اخبار کا پریس قائم کردیا گیا ۔۔کے ایم سی انسداد تجاوزات نے اس لئے کاروائی نہیں کی کہ وہ اخبار کا پریس ہے۔۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافیوں کا کام معاشرے کی اصلاح کرنا ہے اگر وہ خود ایسے غیر قانونی کام کریں گے تو پھر عوام کس پر اعتماد کریں گے؟؟

روزنامہ قومی اخبار اور ریاست کے بانی الیاس شاکر کے انتقال کو تین سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا اس دورا ن ہم نے اس صحافتی ادارے کے زوال پزیرہونے کی متعدد اسٹوریز شائع کیں ۔ لیکن جواب میں دھمکیاں ملیں یا گالیاں۔۔ اپنی اصلاح کی کسی نے کوشش نہیں کی۔ ہم ایک بار پھر قومی اخبار اور ریاست اخبار کی انتظامیہ کو بتارہے ہیں کہ ۔۔۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قانون کے مطابق روزنامہ قومی اخبار اور ریاست کی اشاعت سراسر غیر قانونی ہے۔ یہ واحد اخبار ہے کہ جس کا پرنٹر اور پبلشر طارق روڈ کے قبرستان میں مدفون ہے پرنٹر اور پبلشر کی حیثیت سے آج بھی اخبار کی پرنٹ لائن میں اسکا نام شائع ہورہا ہے۔۔

چند روز پہلے معاشی بدحالی سے تنگ آکر ایک اخباری ورکر فہیم مغل نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی تھی۔۔قومی اور ریاست کے ملازمین بھی فہیم مغل کی طرح معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کی تنخواہیں تین ،تین ماہ تاخیر کا شکار ہے۔ قومی اخبار کی تاریخ میں پہلی بار اخبار کے دفتر کے گیٹ پر صحافتی تنظیموں نے احتجاج کیا اخبار چلانے والے شاہد اس خوش فہمی کا شکار ہیں کہ ان مظاہروں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔یا ان کے نادان مشیر شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا تویہ ان کی بہت بڑی بھول ہے۔۔اخبار اسٹے پر چل رہ ہے۔عدالت کو حقائق سے آگاہ نہیں کیاگیا، جس دن عدالت کو اصل حقائق کا علم ہوا، اسٹے لینے والے خود بری طرح قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔۔ پپو کے مطابق اخبار کے اے بی سی سرٹیفیکٹ کی توثیق بھی گزشتہ چار سالو ں سے نہیں ہوئی سندھ گورنمنٹ نے تو اسکا نوٹس لیا لیکن ابھی وفاقی گورنمنٹ سے سرکاری اشتہار مل رہے ہیں اخبار کو اے بی سی سرٹیفیکٹ کی توثیق کے بغیر پی آئی ڈی سے وینڈر نمبر جاری ہوا ۔یہ وینڈر نمبر کس طرح جاری ہوا، یہ الگ دلچسپ اسٹوری ہے، اسلام آباد میں کام کرنے والے ایجنٹ کے بارے میں بہت جلد  حقائق آپ کے سامنے لائیں گے۔۔ایک طرف قومی و ریاست کے ملازمین کی  تنخواہ کے لئے رقم نہیں ہے ،دوسری طرف اسلام آباد میں  اور کس اشتہاری ایجنسی کو کتنا کک بیک دیا جارہا ہے ؟ یہ بھی جلد آپ کو بتائیں گے۔۔

 تنخواہ نہ ملنے کے باوجود قومی اخبار کی اکلوتی  نیوز ڈیسک کی لیڈی ڈائنا دبئی  کے  دورے پر روانہ ہوگئی ، لیڈی ڈایا نا  کے حال ہی میں دوسری بار دل کے اسٹنٹ ڈلے ہیں لیکن ان کے شوق تبدیل نہیں ہوئے۔۔اب صورتحال یہ ہے کہ  نیوزڈیسک پر کوئی سینئر موجود نہیں، ایسی صورتحال میں اخبار کیسا تیار ہورہا ہوگا؟ وہ سب کے سامنے ہے۔ وہ اپنے لاڈلے کرائم رپورٹر اور اسکی سفارش پر ڈمی اخبار میں کا م کرنیوالے سب ایڈیٹر کو نوکری پر بھرتی کر کے تمام امور ان کے حوالے کرکے بیرون ملک  دورے پر چلے گئے ۔۔پپو کا کہنا ہے کہ نئے بھرتی ہونے والے سب ایڈیٹر بھی ماضی میں کرائم رپورٹر تھے، انگریزی سے عاری موصوف  قد کاٹ کے لحاظ سے لیڈی ڈائنا کے آئیڈیل ہیں ۔ لیڈی ڈایانا نے پہلے قومی اخبار کے ڈپٹی ایڈیٹر کا پتہ صاف کیا، اس کے بعد یونین کے سیکرٹری جنرل عرفاق ساگر جن سے الیاس شاکر مرحوم اپنی خبریں اور آرٹیکل چیک کرواتے تھے ۔۔(پپو کا کہنا ہے کہ الیاس شاکر کا دنیا اخبار میں ایک عرصہ تک شائع ہونے والا کالم بھی یہی لکھتے تھے)۔۔انہیں کھڈے لائن لگایا اس کا م کے عوض اپنی تنخواہ میں معمولی اضافہ کروایا ۔

ملازمین کی سمجھ سے باہر ہے اس مالی بحران میں بیرون ملک کا مختصر دورہ کس طرح کررہے ہیں ایک پروف ریڈر کے مطابق دو سے تین ماہ میں اس طرح کے تفریح دوروں پر جاتے ہیں ہاں اگر دفتر کا کوئی عام ملازم بیماری کی چھٹی بھی کرلے تو اسکی تنخواہ کاٹ لی جاتی  ہے۔حال ہی میں اخبار کے چیف فوٹو گرافر  ڈینگی بخار میں مبتلا ہوئے اسپتال میں داخل بھی ہوئے اسکی دفتر نے مالی اعانت تو نہیں کی البتہ  الٹا اسکی تنخواہ روک لی گئی چار ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر یہ سینئرملازم بھی معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ اب ایسے ہیرے جیسے ملازم ایک ایک کرکے ادارہ چھوڑ کر جارہے ہیں ، چیف فوٹوگرافر کی ایک بڑے میڈیا گروپ سے بات چیت فائنل  ہونےکے قریب ہے بہت جلد ان کی تصاویر اب کسی اور اخبار کی زینت بنیں گی۔۔ ناتجربے کار اس خوش فہمی کا شکار ہیں ہیں کہ وہ بہت اچھی ایڈ منسٹریشن چلا رہے ہیں۔۔ وہ مارکیٹ کے بلیک میلر رپورٹر زکو ان سینئر ملازمیں کی جگہ رکھ کر اپنے آپ کو عقلمند سمجھ رہے ہیں یہ بلیک میلنگ کی خبروں کے عوض انکو مال تو لاکر دے سکتے ہیں لیکن 30سال دن رات کی محنت سے الیاس شاکر نے اخبار کی جو ساکھ بنائی تھی وہ ختم ہوچکی ہے۔۔ کراچی میں 300سے زائد ایسے اخبارات ایسے ہیں جو روزانہ شائع ہوتے ہیں لیکن  لوگ ان کے نام تک نہیں جانتے۔۔ ان اخبارات میں  ہی ایسے گجو ، پینڈو اور فاروقی موجود ہوتے ہیں ۔۔گجو اپنے گلشن  اقبال میں واقع دفتر سے ایسے کئی اخبار بناتا ہے اور شام کو پینڈو قومی اخبار کے کمپیوٹر روم میں بیٹھ کر یہ کام کرتا ہے لیکن یہ اخبار صابر علی جیسے سینئر رپورٹر کی خبروں تجزیوں عاصم رحمانی کی تصویروں  سے محروم ہوتے ہیں ابھی فاروقی کا پوسٹ مارٹم کرنا باقی ہے ابھی توپکچر بہت باقی ہے۔۔ ابھی تو کہانی کی ابتدا  جس بات سے ہوئی تھی اس پر آجاتے ہیں نیوچالی پر نالے والی گلی میں سندھ مدرسہ  گرلز اسکول کے گیٹ اور ادم جی چیمبر سمیت دو عمارتوں  کے گیٹ کے سامنے سڑک پر قومی اخبار کا پرنتنگ پریس بنادیا گیا سڑک پر پریس کے خلاف اب تک کاروائی اس لئے نہیں ہوئی اخبار پرنٹ ہوتا ہے سندھ مدرسہ کے ملازمین کے کوارٹر جب مسمار کئے گئے تو انسداد تجاوزات نے اس کے خلاف بھی کارروائی کرنے کے لئے نوٹس دیا تھا لیکن اخبار کی پرنٹنگ ہوتی ہے اس لئے نہیں کی گئی تھی یہ پریس سڑک پر کس طرح بنا؟؟کسی بھی قسم کی  قانونی دستاویزات کوئی الاٹمنٹ یا لیزآرڈر انتظامیہ کے پاس نہیں ہے ابھی تک سڑک پر قائم اس غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کاروئی کیوں نہیں کی گئی؟ یا سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اس کا نوٹس کیوں نہیں لیا جارہا؟ اس پر بات اگلی قسط میں کریں گے۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔

(نوٹ: ہم نے اس تحریر کے حوالے سے مرحوم الیاس شاکر کے صاحبزادگان کو کئی بار فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، اس لئے ہم قومی اخبار انتظامیہ  کے  موقف کے بغیر اپنی یہ تحریر شائع کررہے ہیں۔۔ قومی اخبار، ریاست اخبار کی انتظامیہ اگر تحریر سے اختلاف رائے رکھتی ہے اور اپنا موقف دینا چاہتی ہے تو ضرور ہمیں اپنا موقف دے سکتی ہے، ہم اسے من و عن شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں