سرعام میں جعلی پروگرام، اے آر ائی پر جرمانہ۔۔
لائف لائن ری ہیب کے مالک ڈاکٹر فضل واحد کی شکایت پر پیمرانے اے آر وائی ٹی وی چینل کو پانچ لاکھ روپے جر مانہ اور سنشور کی سزا سنائی ہے جب کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے حکم پر ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کی جانے والی انکوائری میں ڈاکٹر فضل واحد کے ادارے کو بے گناہ قرار دیتے ہو ئے کہا گیا ہے کہ مسماۃ ساجدہ ہارون کے علاج بارے کو ئی بد دیا نتی یا بد نیتی سامنے نہیں آئی ہے ،پمز کے میڈیکل بورڈ نے بھی ساجدہ ہارون کو ذہنی مر یضہ قرار دیا تھا لائف لائن ری ہیب کے مالک ڈاکٹر فضل واحد نے بدھ کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ رات کے اندھیرے میں ایک ادارے کو بدنام کرنے کی سازش میں شریک افراد کیا شرمندگی محسوس کریں گے؟ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سرعام کے اینکر کا جھوٹ کھلے عام بے نقاب ہوا ہے ، ٹی وی چینل کو پیمرا کی جانب سے بھاری جرمانے کا عائد ہونا اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لائف لائن کے حق میں فیصلہ دینا ہمارے موقف کی فتح ہے ، اب اقرار الحسن کیا کہیں گے کہ فضل واحد نے پیسے لگا کر فیصلہ کروایا ؟ ہم نے اقرار الحسن کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ خاتون واقعی دماغی مریضہ ہے اور کبھی بھی کوئی دماغی مریض یہ نہیں کہتا کہ وہ پاگل ہے ، کسی دماغی مریض کے کہنے پر اسلام آباد کے معروف ادارے کے خلاف پروگرام چلانے سے پہلے اقرار الحسن کو ان تمام پہلوؤں کومدنظر رکھنا چاہیے تھا، ڈاکٹر فضل واحد نے کہا کہ اقرارالحسن کے ذرائع درست ہیں یا نہیں ، مگر آج ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جو انکوائری کا فیصلہ کیا گیا اس میں لائف لائن بالکل بے قصور ثابت ہوا جبکہ پیمرا کی جانب سے پاکستان کے نام نہاد اینکر اور سرعام ٹیم کے سربراہ اقرار الحسن کو بھاری جرمانہ عائد کیا گیا، اس کے علاوہ پیمراکے فیصلے میں اقرار الحسن کو واضح مجرم قرار دیا گیا ہے ، ان کے ادارے کی ساکھ کو خراب کرنے کیلئے جو پروگرام چلایا گیا تھا بالکل جھوٹا ثابت ہوا ،اس پر پیمرا کی جانب سے اے آر وائی چینل کو بھاری جرمانہ بھی کیا جبکہ جس خاتون کیلئے لائف لائن کو نجی جیل اور عقوبت خانہ کہا گیا تھا آج اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جورپورٹ جاری کی گئی اس میں اس خاتون کو واقعی پاگل قرار دیا جا چکا ہے جو کہ لائف لائن کی بے گناہی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، اقرار الحسن اور ان کے چینل سے مطالبہ کرتے ہیں جس طرح انہوں نے لائف لائن کی ساکھ کو خراب کرنے میں کردار ادا کیا ہے، اسی طرح قوم کے سامنے معافی مانگیں، فضل واحد نے یہ بھی کہا کہ اقرار الحسن اپنی غلطی پر شرمندہ ہونے کی بجائے آج بھی سینہ تان کر کہتے ہیں کہ وہ بالکل درست تھے ، میری ماضی کی پریس کانفرنس کو بھی انہوں نے اپنے پروگرام میں جعلی قرار دیا ، کیا اب وہ اسلام آباد انتظامیہ اور پیمرا کے فیصلے کو بھی جعلی کہیں گے یا اس کو ملی بھگت کا نام دیں گے ، آج اللہ نے ہمیں سرخرو کیا اور اقرار کی جانب سے ہونے والی زیادتی واضح ہے ، لہٰذا اقرار الحسن کو اب معافی بھی مانگنی ہو گی ، ڈاکٹر فضل نے کہا کہ انصاف کے حصول کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانا پڑیں ہمارے ٹیکسوں پر چلنے والے ادارے ہمارے مفادات کا تحفظ کیوں نہیں کر سکتے ، میڈیا ہاؤسز کو بھی اپنی استینوں کی جانب دیکھنا ہو گا ۔۔