تحریر: نواز رضا۔۔
سانحہ 9مئی 2023کے بارے میں فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائی پر عوامی حلقوں میں تشویش پائی جا تی تھی کہ کیافوج نے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو معاف کر دیا اور در گزر سے کام لیا لیکن ہفتہ کے آغاز میں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری کی پریس کانفرنس نے اس بارے پائے جانے والے تمام شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے، فوجی تنصیبات کی سیکورٹی یقینی بنانے میں ناکامی پر متعدد فوجی افسران کیخلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے سر دست ان افسران کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا۔عام تاثر تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والی ان فیملیز کو معافی مل جائیگی جن کا عسکری پس منظر ہے لیکن فوج کے ترجمان نے اس تاثر کو بھی زائل کر دیا کہ ریٹائرڈ جرنیلوں کی بیگمات اور اولادکے احتساب کا پیمانہ کچھ اور ہے، اگرچہ پورے ملک میں سانحہ 9مئی 2023ء میں ملوث 10،12ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ،بیشتر افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا گیا تاہم فوجی ترجمان کے انکشاف کے مطابق سر دست 102 شر پسندوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو رہا ہے، جس کے بارے میں کہا گیا کہ یہ کارروائی جاری رہے گی۔ فوج کے ترجمان نے یہ پریس کانفرنس اس وقت کی جب پاکستان میں سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے پر کچھ یورپی ممالک میں انسانی حقوق کے حوالے سےہنگامہ برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ دوسری طرف ملک کے نامور وکلا نے سپریم کورٹ میں سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے پر درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔سر دست سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ،بظاہر اس صورت حال میں فوج تذبذب کا شکار نظر آتی تھی لیکن قرائن یہ بتاتے ہیں کہ فوجی تنصیبات پر حملہ آور عناصرخواہ ملکی ہوںیا اس کے تانے بانے بیرون ملک ملتے ہوں فوج کی کتاب میں انکے لیےمعافی نام کی کوئی چیز نہیں ۔
فوجی و عسکری قیادت کی متفقہ رائے ہے کہ9مئی2023ء کا واقعہ اچانک رونما نہیں ہوا بلکہ اس کے پیچھے ایک مقصد ، سوچ اور منصوبہ بندی کارفرما تھی جو پچھلے کئی ماہ سے جاری تھی ،اگرچہ فوج کے ترجمان نےواضح الفاظ میں اس سانحے کے ماسٹر مائنڈ کا نام لینے سے گریز کیا ہے تاہم اشارتاً ان عناصر کی نشاندہی کر دی ہے، انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے ماسٹر مائنڈ وہی ہیں جنہوں نے فوج کے خلاف بیانیہ بنایا اور افواج پاکستان سانحہ9مئی2023 کے ذمہ دار وں سے پوری طرح آگاہ ہیں اورانہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ فوج اس واقعہ کو کیسے بھلا پائے گی؟ فوج کے ترجمان کے اس عزم کے اعادے سے عام آدمی کے جذبات کو بھی تقویت ملی ہے کہ ’’اس سانحہ میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا خواہ ان کا تعلق کسی ادارے، سیاسی جماعت یا معاشرتی حیثیت سے کیوں نہ ہو ‘‘۔ بہر کیف 17فوجی عدالتیں قائم کر دی گئی ہیں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیوز چیخ چیخ کر مجرموں کی نشاندہی کر رہی ہیں ،فوج نے پچھلے ڈیڑھ ماہ کے دوران ان قومی مجرموں کے بارے میں تمام شواہد اکھٹے کر لئے ہیں شہدا کے خاندان ،عسکری قیادت سےسوال کر رہے ہیں کہ’’ قومی مجرموں ‘‘ کو کب کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا؟ اگرچہ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو اس بات کی یقین دہانی کرادی ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کوعمر قید یا سزائے موت نہیں دی جائے گی شاید یہ یقین دہانی اس لئے کرائی گئی ہے کہ پی ٹی آئی پوری دنیا میں اس بات کا پروپیگنڈا کر رہی ہے،کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کوعبرت ناک ( موت) سزا ئیں دی جا رہی ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیںکہ سول عدالتوں کے پاس جانے والے پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنوں کو جس فراخ دلی سے انصاف فراہم کیا جا رہا ہے،اس سے عام آدمی کا انصاف پر سے ہی اعتبار اٹھ گیا ہےیہی وجہ ہے عام آدمی بھی فوجی تنصیبات پر حملہ کرنیوالوں کو فوجی عدالت کے سامنے کھڑا کرنے کا خواہاں نظر آتا ہے جہاں سول عدالتوں کے مقابلے میں 3بار اپیل کاحق دیا گیا ہے،مجرم فوجی عدالت کی دی گئی سزا کے خلاف آرمی چیف سے اپیل کر سکتا ہے جب کہ اس کے پاس ریلیف کیلئے ہائی کور ٹ اور سپریم کورٹ کے دو فورم بھی موجو د ہیں۔فوج کے ترجمان نے بھی فوجی عدالتوں کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اسکی پوری جانچ پڑتال کے بعد توثیق کی ہے، فوجی قوانین و ضوابط کے تحت تمام مقدمات کی سماعت ان کیمرہ ہوتی ہے چونکہ ان مقدمات میںملزمان کو وکیل کی سہولت فراہم کی جاتی ہے لہٰذا اگر فوجی عدالتوں میںزیر سماعت مقدمات کی ریاستی ٹی وی کے ذریعے کوریج کی جائے تو عوام ان لوگوں کے بارے میں حقائق سے آگاہی حاصل کر سکیں گے۔فوج کے ترجمان نے یہ بات درست کہی کہ سانحہء 9مئی2023ء کی ذمہ داری فوج اور ایجنسیوں پر ڈالنے سے زیادہ شرمناک بات نہیںکی جا سکتی،اس وقت سانحہ کے کچھ مجرمان قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی گرفت میں ہیں کچھ زیر زمین چلے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود اس سیاسی جماعت کے تنخواہ دار سوشل میڈیاورکر پاک فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈے میں مصروف ہیں ،ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک سے اکائونٹس چلا رہی ہےجو ہمارے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی پہنچ سے باہرہے۔انقلاب کا نعرہ لگانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے جب انقلاب کی کوشش ناکام ہو جاتی ہےتو پھروہ بغاوت تصور کی جاتی ہے،بغاوت کچل دینے کے بعد ان سے باغیوں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔(بشکریہ جنگ)